اتوار‬‮ ، 09 مارچ‬‮ 2025 

کرغزستان میں واقع ترک حکومت کے زیر انتظام سکول کا پرنسپل بچوں سے ہراسانی میں ملوث نکلا

datetime 28  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(پ ر)کرغزستان کے صف اول کے اخبار ویچرنی بشکک کے مطابق حکمران جماعت کی رکن اسمبلی ایرینا کرامشکینا نے کرغزستان کی پارلیمنٹ کے اراکین کو ترک وزارت تعلیم کے تحت بشکک میں قائم اسکول کے پرنسپل کی جانب سے پرائمری اسکول کے بچوں کو ہراساں کیے جانے کے معاملے پر طلب کیا ۔ رکن پارلیمان ایرینا کرامشکینا نے اپنے خطاب میں والدین کی جانب سے اپیل کیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ

’ ’ماناس یونیورسٹی کے کیمپس میں واقع اسکول اجازت نامے کے بغیر تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ بیس برسوں سے لائسنس کے بغیر کام کر رہا ہے۔ ‘‘ایرینا نے کہا کہ والدین نے کرغزستان کی وزارت تعلیم میں بھی درخواست جمع کروائی ہے اور یہ کہ وزارت نے انھیں بتایا ہے کہ اس اسکول کے بارے میں کوئی اطلاع میسر نہیں۔ ایرینا کرامشکینا نے بتایا کہ متعلقہ پرنسپل عمر آیئدین کو کچھ حکام کی پشت پناہی حاصل ہے اور یہ بھی کہ والدین ان نا خوشگوار واقعات پر غم و غصہ کا شکار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پرنسپل عمر آیئدین نے اساتذہ اور والدین کو دھمکایا ہے تا کہ وہ کوئی شکایت نہ کر سکیں اس وجہ سے بہت سے والدین اس خوف کا شکار ہیں کہ ان کے بچوں کو اسکول سے نکال نہ دیا جائے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بشکک میں ترک سفارتخانے میں جا کر شکایت درج نہیں کرا سکے۔ رکن پارلیمنٹ نے بتایا کہ یہ واقعات اس وقت سامنے آئے جب ایک متاثرہ بچے نےشدید خوف کے باعث اسکول جانے سے انکار کر دیا۔ اس بچے کو ماہر نفسیات کے پاس لے جایا گیا جس نے ہراسانی کے متعلق آگاہ کیا۔ انھوں نے بتایا کہ پرنسپل عمر آیئدین نے بچوں کو اپنے دفتر میں بلایا۔ اس نے بچوں کو ہراساں کیا اور ان کی تصاویر بھی اتاریں۔ اسی طرح وہ بچوں کو دیہی علاقے میں لے گیا اور وہاں بھی انھیں تشدد کا نشانہ بنایا۔

جب ایک 9 سالہ بچے نے اس واقعے کے متعلق اپنے والدین کو آگاہ کیا تو آیدین نے اسے اسکول سے نکال دیا ۔ اس کے بعد ان والدین نے لینینسکی ریجنل پولیس ڈپارٹمنٹ بشکک میں جا کر پرنسپل کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کر دیا۔ جب پولیس والدین کے ہمراہ اسکول پہنچی تو انھیں اسکول میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس وقت اس معاملے کی تحقیقات نیشنل سیکیورٹی اینڈ ا نٹیلیجنس کمیٹی کر رہی ہے۔ وہ خاندان شدید دبائو کا شکار ہے۔

اسکول انتظامیہ نے کیس واپس لینے کے لیے متاثرہ خاندان کو رقم کی پیشکش کی ہے۔ والدین نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ایک کمیشن قائم کیا جائے جو تحقیقات کرے اور اسکول کا انتظام اپنے ہاتھ میں لے۔ اس خبر کے متعلق سرکاری موقف جاننے کے لیے ویچرنی بشکک نے نیشنل سیکیورٹی اینڈ انٹیلیجنس کمیٹی، وزارت داخلہ اور وزارت تعلیم سے رابطہ کیا۔ ان محکموں کا موقف یہ ہے کہ معاملات زیر تفتیش ہیں اور وہ اس مرحلے پر کوئی بھی معلومات دینے سے قاصر ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ تحقیقات مکمل ہونے اور اس معاملے کے پس پردہ حقائق کا تعین ہو جانے پر اس کے متعلق معلومات دی جاسکیں گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)


ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…