جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

کرغزستان میں واقع ترک حکومت کے زیر انتظام سکول کا پرنسپل بچوں سے ہراسانی میں ملوث نکلا

datetime 28  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(پ ر)کرغزستان کے صف اول کے اخبار ویچرنی بشکک کے مطابق حکمران جماعت کی رکن اسمبلی ایرینا کرامشکینا نے کرغزستان کی پارلیمنٹ کے اراکین کو ترک وزارت تعلیم کے تحت بشکک میں قائم اسکول کے پرنسپل کی جانب سے پرائمری اسکول کے بچوں کو ہراساں کیے جانے کے معاملے پر طلب کیا ۔ رکن پارلیمان ایرینا کرامشکینا نے اپنے خطاب میں والدین کی جانب سے اپیل کیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ

’ ’ماناس یونیورسٹی کے کیمپس میں واقع اسکول اجازت نامے کے بغیر تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ بیس برسوں سے لائسنس کے بغیر کام کر رہا ہے۔ ‘‘ایرینا نے کہا کہ والدین نے کرغزستان کی وزارت تعلیم میں بھی درخواست جمع کروائی ہے اور یہ کہ وزارت نے انھیں بتایا ہے کہ اس اسکول کے بارے میں کوئی اطلاع میسر نہیں۔ ایرینا کرامشکینا نے بتایا کہ متعلقہ پرنسپل عمر آیئدین کو کچھ حکام کی پشت پناہی حاصل ہے اور یہ بھی کہ والدین ان نا خوشگوار واقعات پر غم و غصہ کا شکار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پرنسپل عمر آیئدین نے اساتذہ اور والدین کو دھمکایا ہے تا کہ وہ کوئی شکایت نہ کر سکیں اس وجہ سے بہت سے والدین اس خوف کا شکار ہیں کہ ان کے بچوں کو اسکول سے نکال نہ دیا جائے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بشکک میں ترک سفارتخانے میں جا کر شکایت درج نہیں کرا سکے۔ رکن پارلیمنٹ نے بتایا کہ یہ واقعات اس وقت سامنے آئے جب ایک متاثرہ بچے نےشدید خوف کے باعث اسکول جانے سے انکار کر دیا۔ اس بچے کو ماہر نفسیات کے پاس لے جایا گیا جس نے ہراسانی کے متعلق آگاہ کیا۔ انھوں نے بتایا کہ پرنسپل عمر آیئدین نے بچوں کو اپنے دفتر میں بلایا۔ اس نے بچوں کو ہراساں کیا اور ان کی تصاویر بھی اتاریں۔ اسی طرح وہ بچوں کو دیہی علاقے میں لے گیا اور وہاں بھی انھیں تشدد کا نشانہ بنایا۔

جب ایک 9 سالہ بچے نے اس واقعے کے متعلق اپنے والدین کو آگاہ کیا تو آیدین نے اسے اسکول سے نکال دیا ۔ اس کے بعد ان والدین نے لینینسکی ریجنل پولیس ڈپارٹمنٹ بشکک میں جا کر پرنسپل کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کر دیا۔ جب پولیس والدین کے ہمراہ اسکول پہنچی تو انھیں اسکول میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس وقت اس معاملے کی تحقیقات نیشنل سیکیورٹی اینڈ ا نٹیلیجنس کمیٹی کر رہی ہے۔ وہ خاندان شدید دبائو کا شکار ہے۔

اسکول انتظامیہ نے کیس واپس لینے کے لیے متاثرہ خاندان کو رقم کی پیشکش کی ہے۔ والدین نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ایک کمیشن قائم کیا جائے جو تحقیقات کرے اور اسکول کا انتظام اپنے ہاتھ میں لے۔ اس خبر کے متعلق سرکاری موقف جاننے کے لیے ویچرنی بشکک نے نیشنل سیکیورٹی اینڈ انٹیلیجنس کمیٹی، وزارت داخلہ اور وزارت تعلیم سے رابطہ کیا۔ ان محکموں کا موقف یہ ہے کہ معاملات زیر تفتیش ہیں اور وہ اس مرحلے پر کوئی بھی معلومات دینے سے قاصر ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ تحقیقات مکمل ہونے اور اس معاملے کے پس پردہ حقائق کا تعین ہو جانے پر اس کے متعلق معلومات دی جاسکیں گی۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…