واشنگٹن(این این آئی)امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ایران سے نمٹنا ، داعش کا ا ستحصال اور علاقائی ا ستحکام مشرقِ اوسط میں امریکا کی تین بڑی ترجیحات ہیں۔عرب ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں انھوں نے ایران کے بارے میں سخت الفاظ میں گفتگو کی۔
اورکہاکہ ایران دنیا میں دہشت گردی کو اسپانسر کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے مقابلے کو اپنی اولین ترجیح قرار دیا ہے۔ہم اس سے نمٹنے کے لیے پْرعزم ہیں۔ہم یہ کام مشرقِ اوسط میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کریں گے۔یہ دنیا کے لیے بھی ایک مشن ہے۔یہ ایک بہت ہی اہم مشن ہے اور ہم اس کو مکمل کرنے کے لیے پْرعزم ہیں۔انھوں نے کہا کہ ایک حقیقی جمہوریت ہرگز بھی حزب اللہ کی حمایت نہیں کرسکتی۔ایک حقیقی جمہوریت عراق میں ان شیعہ ملیشیاؤں کی حمایت نہیں کرسکتی ہے،جو عراق کی آزادی کو محدود کررہی ہیں۔ایک حقیقی جمہوریت یمن میں کبھی اس انداز میں فعال نہیں ہوگی جس طرح کہ آج کے حوثی وضع کرنے کی کوشش کررہے رہیں۔وزیر خارجہ پومپیو سے ترکی کے شہر استنبول میں سعودی شہری اور واشنگٹن پوسٹ کے لکھاری جمال خاشقجی کے اندوہ ناک قتل کے بعد امریکا اور سعودی عرب کے درمیان دو طرفہ تعلقات پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تو وہ یوں گویا ہوئے کہ صدر ٹرمپ نے اس قتل کے فوری بعد واضح کردیا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اس واقعے سے کہیں زیادہ وسیع ، بڑے اور گہرے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ جب چیزیں غلط ہوجاتی ہیں تو یقینی طور پر ہماری کچھ توقعات ہوتی ہیں۔ جب سنگین جرائم کا ارتکاب ہوتا ہے تو ان کے ذمے دار افراد کا احتساب کیا جانا چاہیے لیکن ( دونوں ملکوں میں ) تعلق داری بہت دیرینہ ہے اور تعلقات کو لازمی طور پر آگے بڑھنا چاہیے۔ہمارے سعودی عرب کے ساتھ اچھے تعلقات استوار ہیں اور یہ انتظامیہ انھیں مزید مضبوط بنانے کی خواہاں ہے۔مائیک پومپیو نے بتایا کہ امریکا پولینڈ کے ساتھ مل کر وارسا میں 13 اور 14 فروری کو ایک وزارتی اجلاس بلانے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔اس میں مشرقِ اوسط میں مستقبل میں امن اور سلامتی کے فروغ کے لیے غور کیا جائے گا۔