جکارتہ (این این آئی)انڈونیشیا میں سونامی کے سبب سْندا آبنائے کے سواحل پانی کی زد میں آ گئے جس میں کم از کم 80افراد ہلاک اور تقریبا چھ سو زخمی ہو گئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ملک کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی نے کہا کہ ہفتہ کو آنے والی سونامی میں سینکڑوں عمارتوں کو نقصان پہنچا ۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سونامی کی وجہ کراکاٹوا آتش فشاں کے پھٹنے کے سبب سمندر کے اندر مٹی کے تودے گرنا ہے۔ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی نے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب مقامی وقت کے مطابق ساڑھے نو بجے شب کو آنے والی سونامی میں ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ۔زیادہ تر ہلاکتیں پینڈگلینگ، جنوبی لامپنگ اور سیرانگ علاقوں میں ہوئی ہیں۔ سونامی کی زد میں آنے والے علاقوں میں مغربی جاوا کا معروف سیاحتی ساحل تانجنگ لیسنگ بھی شامل ہے۔سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی فوٹیج میں اونچی اونچی لہریں ریزارٹ کے اس مقام سے ٹکراتی نظر آئی ہیں جہاں معروف بینڈ سیونٹین اپنا پروگرام پیش کررہا تھا۔ایمرجنسی سروسز کے حکام سونامی کے آنے کی وجوہات کی جانچ کررہے ہیں۔ بظاہر یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سْندا آبنائے میں انک کراکاٹوا جزیرے کے آتش فشاں پھٹنے کے سبب سمندر میں سونامی پیدا ہوئی ہے۔آتش فشاں کے مطالعے کی ماہر جیس فینکس نے بتایا کہ جب آتش فشاں پھٹتا ہے تو گرم لاوا زمین سے ابل پڑتا ہے جو کہ زیر زمین ٹھنڈی چٹانوں کو بھی توڑ پھوڑ کر نکل پڑتا ہے اور یہ لینڈسلائڈ کا موجب بنتا ہے۔انڈونیشیا کی ارضیاتی ایجنسی نے کہا کہ آتش فشاں دو منٹ اور 12 سیکنڈ کے لیے پھٹا جس کے سبب پہاڑ پر راکھ کا بادل اٹھا جو 400 میٹر کی بلندی تک گیا۔انڈونیشیا ایسے علاقے میں آباد ہے جہاں مسلسل زلزلے اور آتش فشاں کے پھٹنے کا خطرہ بنا رہتا ہے اور بحر الکاہل کے اس علاقے کو رنگ آف فائر یعنی آتشی انگشتری کہتے ہیں۔