بیجنگ (این این آئی)چین نے سی پیک کے بارے میں امریکی اخبار کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ سی پیک کا دونوں ممالک کے دفاعی تعاون سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران وزارت خارجہ کی ترجمان ہواچن ینگ نے نیویارک ٹائمز کی رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے جھوٹ قرار دیا۔دوسری جانب چینی سفارتخانے کے ڈپٹی چیف آف مشن لی جیان ژاؤ نے بھی سی پیک پر نیویارک ٹائمز کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ مغربی ممالک ہیں جنہوں نے پاکستان کو قرضوں کے جال میں پھنسا دیا ہے ٗ
چین پاکستان کو قرضوں کے جال سے نکالنے کے لیے یقین دہانی کرا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر 95ارب ڈالر کے بین الاقوامی قرضوں میں سے چین کا صرف چھ ارب ڈالر کا قرضہ ہے۔انہوں نے ان اعدادوشمار کو بھی مسترد کردیا کہ چین کا قرضہ 23ارب ڈالر ہے چینی سفارتکار نے حقائق اور اعدادو شمار کی روشنی میں بات چیت کرتے ہوئے سی پیک کے بارے میں پاکستانی قرضوں کے حوالے سے مغربی حلقوں کے پراپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستانی عوام نے سی پیک کے خلاف منفی پراپیگنڈا مسترد کردیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ حکومت اس منصوبے کو پورے جوش وخروش کے ساتھ مکمل کرے کیونکہ یہ ملک کی ترقی وخوشحالی کے ساتھ وابستہ ہے۔ملک پر قرضوں کے بوجھ میں اضافے کے بجائے چینی سرمایہ کاری اور قرضے سی پیک کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے مسائل کو حل کرنے میں مدد دیں گے۔جنہوں نے اس کی معاشی ،صنعتی اور زرعی ترقی میں رکاوٹیں پیدا کررکھی ہیں۔چینی قرضے پاکستانی پیداوار میں اضافے اور ملکی قرضے ادا کرنے کی اہلیت کو بہتر بنائیں گے۔چند مغربی ممالک کے برعکس چین تعاون یا امداد کے لیے کوئی دباؤ نہیں ڈالتا کیونکہ اس کے معاون فریم ورک کا مقصداس ملک کے عام آدمی کا طرز زندگی بہتر بنانا ہے۔ادھر چین کے ایکاخبار گلوبل ٹائمز نے اپنی حالیہ اشاعت میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعلقات معمول کا عمل ہے جسے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے یا سی پیک کے ساتھ منسلک نہیں کرنا چاہیے۔
اخبار نے چین پاکستان تعلقات کی گہرائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ تعلقات سی پیک اور بی آر آئی سے بالاتر ہیں۔اپنے مضمون میں اخبارنے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان کا چین کے ساتھ فوجی رابطہ سٹریٹیجک شراکت داری کا حصہ ہے ۔جسے سی پیک یا بی آر آئی کے ساتھ محدود نہیں کیا جاسکتا دفاعی تعاون کے حوالے اور فوجی پہلو سے کسی قسم کے فنڈز مخصوص نہیں کیے گئے اور نہ ہی سی پیک کے تحت اس سلسلے میں کوئی طویل المیعاد منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ہم جوکوئی دفاعی تعاون آج کل دیکھتے ہیں اس کی ایک تاریخ ہے اور اسے سی پیک اور بی آر آئی سے الگ کرکے دیکھنا چاہیے ۔