نئی دہلی (این این آئی) بھارت میں 6 برس قبل گینگ ریپ میں ہلاک ہونے والی طالبہ کی والدہ نے کہاہے کہ انہیں امید ہے کہ ملک میں جاری ’می ٹو ‘ مہم سے خواتین کے حالت بدل جائیں گے۔خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق آشا سنگھ نے کہا کہ ان کی بیٹی کی ہلاکت پر کیے گئے مظاہروں کی وجہ سے بھارتی خواتین اس موضوع پر آواز اٹھانے لگی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت میں جاری می ٹو مہم اس آگاہی کا نتیجہ ہے جس نے خواتین کو بہادر بنانے میں مدد کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں تبدیلی کی فضا پروان چڑھ رہی ہے اور مزید خواتین خود کو مضبوط بنارہی ہیں، جب میں اتنی زیادہ خواتین کو جنسی ہراساں کیے جانے پر آواز اٹھاتے دیکھتی تو میں پرامید محسوس کرتی ہوں۔انہوں نے کہاکہ ان کی بیٹی کے ساتھ جو ہوا اس وجہ سے بھارت میں خواتین کے ساتھ کیے جانے والے سلوک کی طرف لوگوں کی توجہ دلائی گئی اور خواتین کی حفاظت کو گفتگو کا موضوع بنایا گیا۔آشا سنگھ کے مطابق مرد سوچتے ہیں کہ وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں کچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن دیکھیں اب سب کچھ کیسے بدل رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ انہوں ( مردوں ) نے شاید ہی سوچا ہوگا کہ خواتین 10 یا 15 سال بعد بھی اس حوالے سے بولنا شروع ہوں گی۔آشا سنگھ کی 23 سالہ بیٹی جیوتی سنگھ کو 6 سال قبل 16 دسمبر 2012 کو ایک چلتی بس میں گینگ ریپ کا نشانہ بنایاگیا تھاجس کے بعد انہیں سنگا پور کے ایک ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 29 دسمبر 2012 کو چل بسی تھیں۔پولیس نے اس کیس میں ملوث 6 ملزمان اکشے ٹھاکر، ونے شرما، پون گپتا، مکیش سنگھ، رام سنگ اور محمد افروز کو گرفتار کر لیا تھا۔کم عمر ہونے کی وجہ سے محمد افروز کو تین سالہ اصلاحی قید با مشقت سنائی گئی تھی اور اسے رہا کر دیا گیا تھا جبکہ رام سنگھ نے دوران قید مبینہ طور پر خودکشی کر لی تھی۔آشا سنگھ کی بیٹی کی ہلاکت کے واقعے کے بعد بھارت کے مختلف شہروں میں شدید احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے جبکہ اس واقعے نے عالمی توجہ بھی حاصل کی تھی اور بھارتی حکام کو جنسی جرائم سے متعلق قوانین کو سخت بنانے پر مجبور کیا تھا۔