مودی کے برے دن شروع، کانگریس نے 15برس اقتدار سے باہر رہنے کے بعد بی جے پی کو بڑا سرپرائز دے دیا

11  دسمبر‬‮  2018

نئی دہلی (آئی این پی ) مودی سرکار کیاچھے دن جانے والے ہیں؟ ریاستی انتخابات میں راجستھان اور چھتیس گڑھ کی ریاستیں بی جے پی کے ہاتھوں سے نکل گئیں۔اپوزیشن جماعت کانگریس کے صدر راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ یہ مودی کو واضح پیغام ہے کہ عوام خوش نہیں اور یہ تبدیلی کا وقت ہے۔انتخابات میں بی جے پی کی شکست کے بعد ریاست راجستھان کی وزیراعلی وسوندھرا راجے اور چھتیس گڑھ کے وزیراعلی رمن سنگھ نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے اور کہا ہے کہ

و ہ مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے اور عوام کے حقوق کے لئے لڑتے رہیں گے۔حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے ریاستی انتخابات میں حیران کن طور پر بڑی تعداد میں نشستیں جیت لی ہیں جبکہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو اہم نشستوں سے محروم ہونا پڑا ہے۔راجستھان، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں کانگریس نے بی جے پی کو شکست سے دوچار کردیا ہے، ان تینوں ریاستوں میں بی جے پی کی حکمرانی تھی۔راجستھان میں کانگریس نے 100 نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی جبکہ بی جے پی کے حصے میں74 نشستیںآئیں، 2013کے انتخابات میں اس ریاست میں کانگریس کی صرف 22 نشستیں تھیں یوں اس نے 79اضافی نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ بی جے پی 90نشستوں سے محروم ہوگئی ہے۔چھتیس گڑھ میں کانگریس68 نشستیں لے گئی جبکہ بی جے پی16 تک محدود ہوگئی ہے۔2013 کے انتخابات میں کانگریس کی 39 اور بی جے پی کی 49نشستیں تھیں۔مدھیہ پردیش میں دونوں جماعتوں میں کانٹے کا مقابلہ رہا، تاہم کانگریس 55ایسی نشستیں جیتنے میں کامیاب رہی جو بی جے پی کی تھیں۔کانگریس 115، بی جے پی108 نشستوں پر کامیاب رہی۔ 2013 کے انتخابات میں کانگریس صرف 58اور بی جے پی 165نشستیں جیتی تھی۔ریاست تلنگانہ سے بھی بی جے پی کا پتہ صاف ہوگیا،صرف ایک نشست ملی،

میزورام میں مقامی جماعتیں بازی مار گئیں، یہاں کانگریس کو پانچ اور بی جے پی کو ایک نشست ملی۔ بھارت میں آئندہ چند مہینوں میں پارلیمانی انتخابات کے پیش نظر ریاستی انتخابات کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے ، شمالی ریاستوں میں کانگریس کی واپسی ملک کی انتخابی سیاست میں بدلتے ہوئے رخ اور بی جے پی کے لیے خطرے کا اشارہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارت کی حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے پندرہ برس تک اقتدار سے باہر رہنے کے بعد چھتیس گڑھ میں

حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے اقتدار چھین لیا ہے اور راجستھان میں بھی اکثریت حاصل کر لی ہے۔شمال کی ریاست مدھیہ پردیش میں کانگریس انتخابی نتائج کے رحجانات کے آخری مراحل میں بھی بی جے پی سے آگے ہے۔ ان ریاستوں میں کانگریس کی واپسی ملک کی انتخابی سیاست میں بدلتے ہوئے رخ کا اشارہ ہے۔جنوبی ریاست تلنگانہ میں توقعات کے مطابق علاقائی جماعت ٹی آر ایس کامیاب رہی۔ کانگریس اور اس کے اتحادی دوسرے مقام پر رہے ۔ بی جے پی ریاست میں

کوئی خاص کامیابی نہ حاصل کر سکی۔ شمال مشرقی ریاست میزورم میں بھی علاقائی جماعت میزو نیشل فرنٹ نے اکثریت حاصل کی ہے اور کانگریس دوسرے نمبر پر رہی۔ یہاں بھی بی جے پی کچھ خاص نہ کر سکی۔آئندہ چند مہینوں میں پارلیمانی انتخابات کے پیش نظر ان ریاستی انتخابات کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے۔ شمالی ریاستوں میں مقبولیت گھٹنے کے ساتھ ہی کانگریس کا زوال شروع ہوا تھا۔گزشتہ پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی نے اپنی بیشتر سیٹیں اتر پردیش، بہار، مدھیہ پردیش، راجستھان اور

چھتیس گڑھ جیسی شمالی ریاستوں سے جیتی تھیں۔ ان میں سے تین ریاستوں میں کانگریس کی واپسی بی جے پی کے لیے خطرے کا اشارہ ہے۔ شمالی ریاستوں میں کانگریس کی جیت سے نہ صرف اسے ایک نئی طاقت حاصل ہوگئی ہے بلکہ اس سے پارٹی کے رہنما راہل گاندھی کی قیادت کی سیاسی حیثیت بھی مستحکم ہوئی ہے۔ان نتائج کے ساتھ ہی اتر پردیش اور بہار میں کانگریس اور علاقائی جماعتوں کے درمیان اتحاد کے راستے ہموار ہو گئے ہیں۔کانگریس اتر پردیش اور بہار میں

اکھیلیش یادو، مایاوتی اور لالو کی جماعت کے ساتھ ایک وسیع اتحاد قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ ان نتائج کے بعد اتحاد کی کوششیں اور تیز ہو جائیں گی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں برسرِ اقتدار بی جے پی کو پہلی بار زبردست سیاسی چیلنج کا سامنا ہے۔ ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ سیاسی مبصرین مودی کو انتخابی طور پر ‘ناقابل شکست’ اور ‘کرشماتی رہنما’ قرار دے رہے تھے۔ ہر کوئی مودی کی دوسری مدت کی بات کر رہا تھا لیکن ان نتائج سے مودی اور

ان کی جماعت کو زبردست سیاسی نقضان پہنچا ہے۔بی جے پی کے ترجمان نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘بی جے پی ان شمالی ریاستوں میں ایک طویل عرصے سے اقتدار میں تھی۔ اس لیے پارٹی کی شکست بہت غیر متوقع نہیں ہے اور ان کا پارلیمانی انتخات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔لیکن کانگریس کی رہنما پریانکا چترویدی کا کہنا ہے کہ یہ نتائج وزیر اعظم مودی کی حکومت کی کارکردگی سے عوام کی ناراضگی کی عکاسی کرتے ہیں۔’کانگریس اب نئی طاقت اور

جوش کے ساتھ پارلیمانی انتخاب میں اترے گی۔عام آدمی پارٹی کے رہنما اور دلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا ‘وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے۔دوسری جانب وزیر اعظم نریندر مودی نے ابھی تک خاموشی اختیار کر رکھی ہے تاہم انہوں نے شکست کو تسلیم کیاہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ ریاستی اسمبلیوں کے یہ نتائج ملک کی موجودہ سیاست کے پس منظر میں انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان نتائج کے بعد ملک میں پارلیمانی انتخابات کی سرگرمیاں تیز ہو جائیں گی اور بی جے پی کی قیادت کو نئی انتخابی حکمت عملی وضع کرنی ہوگی۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…