اسلام آباد(آن لائن) پاکستان ٹیلی ویژن نیوز کرنٹ افیئرچینل میں وزیراعظم کے دورہ چین پر BEGGINGکالیبل لگانے اور اس غفلت پرمتعددافسران کے تبادلے کے بعدایک اور انکوائری شروع کردی گئی ہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان کے دورے پرآنے والے سعودی وزیراطلاعات ڈاکٹر عواد صالح بن عواد کاانٹرویوکیوں نشرنہیں کیاگیا اور جب سعودی سفارتخانے نے اس حوالے سے دریافت کیاتو سفارتخانے کو انٹرویو کی سی ڈی بھیج کر جھوٹ کیوں بولاگیا کہ یہ انٹرویونشرکردیاگیا ہے
اس انکوائری کی زد میں بھی وہی افسرآرہے ہیں جنہیں وزیراعظم کے دورہ چین پر BEGGINGکالیبل لگانے پر تبدیل کیاگیا ہے یعنی شاہد عمران نذیر اور سلیم چوہدری وغیرہ۔BEGGINGکے مسئلہ پر توصرف تبادلہ ہوا تھا اب دیکھنایہ ہے کہ سعودی وزیرکاانٹرویو روکنے اور سفارتخانے سے جھوٹ بولنے پر حکومت کیاایکشن لیتی ہے تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے وزیراطلاعات ڈاکٹر عواد بن صالح العوادوفاقی وزیراطلاعات فوادچوہدری کی دعوت پرپاکستان آئے تھے جہاں پی ٹی وی کی اینکر ڈاکٹرافشاں ملک نے ان کاانٹرویو کیا جس میں انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون بڑھانے کی بات کی مگرکرنٹ افیئر زکے اس وقت کے حکام نے یہ انٹرویوروک لیا۔ڈاکٹرافشاں ملک کاکہنا ہے کہ یہ ایکسکلوسو انٹرویو تھا جوانہوں نے ذاتی کاوش سے اپنے چینل پی ٹی وی کے لئے کیا مگر شاہدعمران نذیراورسلیم چوہدری وغیرہ نے صرف اس لئے روک لیاکہ وہ ان کے کمروں میں بیٹھنے سے گریزکرتی تھیں۔لہٰذااسی رنجش میں انٹرویو بھی روک لیا گیا تاکہ ان کی کارکردگی نہ بن سکے۔انٹرویو نشرنہ ہونے پر سعودی سفارتخانے کی جانب سے دریافت کیاگیا تو پی ٹی وی کرنٹ افیئر زحکام نے انٹرویو کی سی ڈی بناکربھیج دی اورکہا کہ یہ انٹرویونشر ہوچکاہے۔
اس طرح پی ٹی وی کرنٹ افیئرزحکام وزیراعظم کے دورہ چین کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کے وزیراطلاعات کے دورے کے حوالے سے بھی حکومت کے لئے ناگوارصورتحال پیدا کرنے کا باعث بن گئے جبکہ حکومت ان دونوں دوست ملکوں کے ساتھ اقتصادی بحران سے نکلنے کے لئے تعاون کی طلب گار تھی۔معلوم ہواہے کہ وفاقی وزیراطلاعات فوادچوہدری نے ایک دوسرے انتہائی حساس معاملے کا نوٹس لے کر انکوائری کا حکم دے دیا ہے جس کے بعدکرنٹ افیئرزسے تبدیل کئے گئے حکام کے خلاف مزیدتادیبی کارروائی کا امکان ہے۔