پیر‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

سعودی صحافی جمال خاشقجی کے ترکی میں قتل کا ڈراپ سین، سعودی عرب کا 11 اہم شخصیات کو نشان عبرت بنانے کا فیصلہ

datetime 15  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض (نیوز ڈیسک) سعودی عرب کی جانب سے صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث گیارہ ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے، غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث گیارہ افراد پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے اور پانچ افراد کے سر قلم کرنے کی استدعا بھی کی گئی ہے، پراسیکیوٹر کی طرف سے صحافی کے قتل میں ملوث پانچ افراد کے سر قلم کرنے کی استدعا کی گئی ہے،

ان پانچ افراد پر الزام ہے کہ ان لوگوں نے جمال خاشقجی کے قتل کے احکامات دیے اور یہ لوگ ترکی میں سعودی قونصل خانے میں موت کی نگرانی بھی کرتے رہے، پبلک پراسیکیوٹر نے کہا کہ 29 ستمبر کو قتل کی واردات ہوئی اور اس سے قبل قونصل خانے کے کیمرے بند کر دیے گئے تھے، صحافی جمال خاشقجی کو قتل کرنے کے بعد اسے ٹکڑے کرکے سعودی قونصل خانے سے منتقل کیا گیا۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایک سابق مشیر نے جمال خاشقجی کے قتل میں اہم کردار ادا کیا، پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی ملزم نے نفی کر دی ہے، رپورٹ کے مطابق سعودی حکام کی طرف سے کسی بھی ملزم کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔دوسری جانب ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے سعودی صحافی جمال خاشقجی قتل کے بارے میں کہا ہے کہ اس وقت ہم جس مقام پر پہنچ گئے ہیں وہاں بین الاقوامی تفتیش لازمی شرط بن گئی ہے،خاشقجی قتل کے معاملے میں ترکی نے ایک شفاف تفتیشی عمل جاری رکھا ہے اور اس چیز کو پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے، ترکی کوئی فریب کاری نہیں کر رہا ترکی کے ہاتھ میں جو کچھ بھی ہے ا س کا بین الاقوامی برادری کے ساتھ تبادلہ کرنا ضروری ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے سعودی صحافی جمال خاشقجی قتل کے بارے میں کہا ہے کہ اس وقت ہم جس مقام پر پہنچ گئے ہیں وہاں بین الاقوامی تفتیش لازمی شرط بن گئی ہے۔ترکی کی قومی اسمبلی میں موضوع سے متعلق سوالات کے جواب دیتے ہوئے چاوش اولو نے کہا ہے کہ خاشقجی قتل کے معاملے میں ترکی نے ایک شفاف تفتیشی عمل جاری رکھا ہے اور اس چیز کو پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ اس معاملے کی شفاف تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس وقت تک ہم نے جو کاروائیاں کی ہیں ان میں سب سے پہلے ہم نے سعودی عرب کے ساتھ مل کر ایک ورکنگ گروپ قائم کیا۔ اگرچہ ابھی ہم اس کیس کو عالمی عدالت میں نہیں لے جانا چاہتے لیکن ہمارے خیال میں اس وقت ہم جس مرحلے میں ہیں وہاں اس کیس کی بین الاقوامی تفتیش ایک شرط بن گئی ہے۔چاوش اولو نے کہا کہ اس قتل کے تمام تر تفصیل کے ساتھ منظر عام پر آنے کے لئے ہم سے جو کچھ ہو سکا کریں گے ۔ اس کیس کو نہ تو بند کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس پر سمجھوتہ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس موجود دلائل کو دیکھنے کے خواہش مندوں کو ہم نے یہ دلائل دکھائے ہیں۔ ترکی کوئی فریب کاری نہیں کر رہا ترکی کے ہاتھ میں جو کچھ بھی ہے ا س کا بین الاقوامی برادری کے ساتھ تبادلہ کرنا ضروری ہے۔واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔

موضوعات:



کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…