تہران(این این آئی)ایران میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ پرہونے والی سرگرمیوں اور ناپسندیدہ مواد کی نشاندہی کے لیے فوج کو استعمال کرنے کے لیے قانون سازی شروع کی گئی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ایران میں انسانی حقوق مرکزنے کہاکہ اسے ایک آئینی بل کا مسودہ موصول ہوا ہے جسے پارلیمنٹ میں بحث کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ اس بل میں سفارش کی گئی ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ کی سرگرمیوں کی نگرانی فوج کے حوالے کی جائے تاکہ سوشل میڈیا
اور انٹرنیٹ ملک میں جاری احتجاج کے لیے استعمال نہ کیے جاسکیں۔یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دوسری جانب ایرانی حکام نے ایسے کسی بھی قانون کی تیاری کی سختی سے تردید کی ہے، مگر انسانی حقوق کے کارکن اس بات پر مصرہیں کہ حکومت نے انٹر نیٹ کے مواد کی چھان بین اور اس میں پسندیدہ اور ناپسندیدہ کی نشاندہی کے لیے فوج کی ایک یونٹ کو ذمہ داری سونپنے کی تیاریاں شروع کر رکھی ہیں۔ ایرانی عہدیداروں کی طرف سے اس کی تردید حقائق چھپانے کی کوشش ہے۔