بیروت(این این آئی)لبنان میں وہ تاریخی قانون منظور کر لیا گیا ہے، جس کے تحت خانہ جنگی کے دور میں لاپتا ہو جانے والوں سے متعلق تفتیش کی جائے گی اور ان گم شدگیوں کے درپردہ افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں نے بتایاکہ لبنان میں 1975 تا 1990 تک جاری رہنے والے مسلح تنازعے میں ہزاروں افراد گم شدہ ہو گئے تھے۔
تاہم ان افراد کے اہل خانہ کی جانب سے پوچھے جانے والے سوالات کے جواب کے لیے قانون سازی نہیں ہو پا رہی تھی۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل یہ مطالبہ کرتی آئی ہیں کہ اس سلسلے میں قانون سازی کی جائے، تاکہ متاثرہ خاندانوں کی دلی جوئی ہو سکے۔لبنان کے سرکاری میڈیا کے مطابق پارلیمان نے جبری گم شدگیوں سے متعلق قانون کی منظوری دے دی ہے۔اس قانون کے تحت ایک باقاعدہ کمیشن گم شدہ یا جبری طور پر لاپتا ہو جانے والے افراد سے متعلق تفصیلی جانچ کرے گا۔اس قانون میں لاپتا افراد کے اہل خانہ کو یہ حق بھی دیا گیا ہے کہ وہ اپنے گم شدہ رشتہ دار سے متعلق تفصیلات جان سکتے ہیں اور ان کی شناخت اور جائے تدفین تک کی معلومات بھی حاصل کر سکتے ہیں۔اس قانون کے تحت جبری گم شدگیوں میں ملوث افراد کو پندرہ برس قید اور بیس ملین لبنانی پاؤنڈ (تیرہ ہزار ڈالر) جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔یہ بات بھی اہم ہے کہ لبنانی خانہ جنگی میں شامل متعدد جنگی سردار ملکی سیاست میں سرگرمِ عمل ہیں۔بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کی جانب سے اس موضوع پر ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا کہ یہ ان ہزاروں خاندانوں کے لیے ایک مثبت قدم ہے جو اپنے گم شدہ پیاروں کی بابت تفصیلات چاہتے ہیں۔اس پیغام میں مزید کہا گیاکہ ہم اس قانون پر عمل درآمد کے لیے حکومت کی معاونت کے لیے تیار ہیں تاکہ متاثرہ خاندانوں کو ان سوالات کے جوابات مل سکیں جن کا وہ ایک طویل عرصے سے انتظار کر رہے ہیں۔