دمشق(این این آئی)داعش نے شام کے مشرقی صوبے دیر الزور کے سرحدی علاقے سے امریکا کے حمایت یافتہ کرد اور عرب جنگجوؤں پر مشتمل شامی جمہوری فورسز کو پسپا کردیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے بتایاکہ ایس ڈی ایف کے ایک کمانڈر
نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عراق کی سرحد کے نزدیک واقع علاقے حاجن سے پسپائی کی تصدیق کی۔ رصدگاہ کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے بتایا کہ داعش نے ایس ڈی ایف کے خلاف جوابی حملے کیے ہیں اور اس کے زیر قبضہ تمام ٹھکانوں اور چوکیوں کو واپس لے لیا ہے۔داعش نے علاقے میں آنے والے ریت کے طوفان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جوابی وار کیے ہیں اور اس کے خودکش بمباروں نے ایس ڈی ایف کو حملوں میں نشانہ بنایا ہے ۔گذشتہ دو روز میں داعش کے ساتھ لڑائی اور بم دھماکوں میں ایس ڈی ایف کے 72 جنگجو ہلاک ہوئے ۔ایس ڈی ایف کے کمانڈر کا کہنا تھا کہ ان کی فورسز کو ریت کے شدید طوفان کا سامنا کرنا پڑا ہے اور انھیں علاقے کے محل وقوع کا علم نہیں تھا۔ طوفان کی وجہ سے انھیں کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا ،اس لیے ان کی نقل وحرکت مسدود ہو کررہ گئی تھی۔اب وہ داعش کے خلاف نئے حملے کے لیے کمک کے انتظار میں ہیں ۔عرب اور کرد جنگجوؤں پر مشتمل ایس ڈی ایف نے 10 ستمبر کو امریکا کی قیادت میں اتحاد کی فضائی مدد سے شام کے سرحدی علاقے سے داعش کو نکال باہر کرنے کے لیے کارروائی شروع کی تھی۔ اس محاذ پر لڑائی میں ایس ڈی ایف کے تین سو سے زیادہ اور داعش کے کم سے کم پانچ سو جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں۔امریکی اتحاد کے ایک تخمینے کے مطابق حاجن کے علاقے میں داعش کے کم وبیش دو ہزار ارکان موجود ہیں۔