واشنگٹن(آئی این پی)سعودی قونصل خانے میں صحافی خوشگی کے قتل کے بعد جلا وطن سعودی شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، یہ انتہائی اعلیٰ سطحی منصوبہ تھا جو ناکام ہوا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے سعودی قونصل خانے میں قتل کے بعد جلاوطن سعودی شہری خوف کا شکار ہوگئے ہیں، بہت سے افراد نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی سفارتخانوں میں انہیں جھانسہ دے کر ملک میں واپس جانے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق سعودی حکومت کے ناقد جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا جس کے بارے میں قریبی حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی اعلی سطح کا منصوبہ تھا جو ناکام ہوگیا۔جس کے بعد 3 مختلف ممالک میں موجود سعودی شہریوں نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں بھی سفارت خانوں میں بلانے کی سرکاری کوشش کی گئی جو شاید انہیں جمال خاشقجی جیسے ہی انجام سے دوچار کرسکتی تھی۔اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کینیڈا میں جلاوطنی اختیار کیے ہوئے 27 سالہ سعودی شہری عمر عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ انہیں سعودی حکام کی جانب سے نیا پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے سفارت خانے آنے کی دعوت دی گئی تھی۔واضح رہے کہ عمر عبدالعزیز نے اپنے یوٹیوب چینلز پر سعودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا تاہم بلانے کے باوجود کسی ممکنہ جھانسیکے خطرے کے پیشِ نظر وہ سفارت خانے نہیں گئے جبکہ ان کے 2 بھائیوں اور کچھ دوستوں کو سعودی عرب میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔ایک اور سعودی دانشور عبداللہ علاد نے کہا تھا کہ انہیں بھی واشنگٹن میں اسی قسم کے جال میں پھانسنے کی کوشش کی گئی تھی۔خیال رہے کہ معروف سعودی اسکالر سلمان العاودہ جو جیل میں سزا کا سامنا کررہے ہیں,
کے بیٹے نے اپنے پاسپورٹ کی تجدید کیلیے واشنگٹن میں سعودی سفارت خانے سے رابطہ کیا تھا جس پر انہیں بنیادی شرائط پر پورا اترنے کے لیے سعودی عرب جانے کے لیے کہا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکام نے انہیں سعودی عرب جانے کے لیے عارضی اجازت نامہ دینے کی پیشکش کی لیکن مجھے معلوم تھا کہ یہ ایک جھانسہ ہے اس لیے میں نے اپنا پاسپورٹ زائد المیعاد ہی رہنے دیا۔