بیجنگ(آئی این پی)سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے (بی آر آئی)کا اہم منصوبہ ہے۔سی پیک کی کامیابی مستقبل میں بی آر آئی کی کامیابی کی علامت ہوگی۔اس لیے مغربی ذرائع ابلاغ مسلسل سی پیک کو داغ دار کرنے کی مکروہ کوششیں کررہے ہیں۔ تاہم یہ گمراہ کن رپورٹیں سی پیک سے حاصل ہونے والی مستقبل کی خوشحالی پر اثر انداز نہیں ہوسکیں گی۔ان خیالات کااظہار گلوبل ٹائمز کی تازہ ترین رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
اخبار شنگھائی اکیڈمی آف سوشل سائنسز کے نائب صدر ہوانگ رین ووہی کے حوالے سے لکھتا ہے۔ کہ اگرچہ پاکستان نے مغربی ذرائع ابلاغ کی گمراہ کن رپورٹوں کو مسترد کردیا ہے۔تاہم بین الاقوامی برادری نے اس کے بارے میں خدشات موجود ہیں۔بعض مغربی ذرائع ابلاغ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کو دھندلانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اور اس سلسلے میں وہ پاکستان پر نام نہاد قرضوں کے بوجھ کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔لیکن حقیقت یہ ثابت کرتی ہے کہ سی پیک پاکستان کے لیے قرضوں کا جال نہیں ہے۔بلکہ یہ ملک کی بنیادوں کو جدید بنانے کی پیشکش کررہا ہے۔اور یہ پاکستان چین تعلقات کو اعلیٰ سطح پر لے جانے کی ایک متحرک قوت ہے۔اخبار لکھتا ہے۔کہ نام نہاد قرضوں کے جال کی حقیقت دھوئیں اور آئینے کی ہے جو مغربی ذرائع ابلاغ استعمال کررہے ہیں۔چین نے پاکستان کو 19ارب ڈالر کا جو فنڈ دیا ہے۔وہ امداد نہیں ہے۔کیونکہ اس میں سے 18ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہے۔اور یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ سرمایہ کاری امداد نہیں ہوتی۔تاہم امداد کوگرانٹس اور قرضوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ۔اس لیے19ارب ڈالر کا ایک چھوٹا سا حصہ گرانٹس تصور کیا جاسکتا ہے۔جبکہ باقی سرمایہ خالص کاروباری سرمایہ کاری ہے۔اخبار مزید لکھتا ہے کہ سرمایہ کاری منصوبے جب مکمل ہوجاتے ہیں۔تو یہ نہ صرف منافع پیدا کرتے ہیں بلکہ مقامی ترقی کے عمل کو بھی تیز کردیتے ہیں۔ہوانگ رین ووہی کے حوالے سے اخبار لکھتا ہے کہ تحقیق کے دوران معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی عوام’’ قرضوں کے جال‘‘ کے بارے میں پریشان نہیں ہیں۔
وہ صرف ملک میں بی آر آئی منصوبوں کی غیر متوازن تقسیم کے بارے میں فکر مند ہیں اس سلسلے میں تھنک ٹینک کی طرف سے پاکستان میں حاصل کیے گئے نتائج کے مطابق 85فیصد سے زیادہ پاکستانیوں نے سی پیک کے ساتھ تعاون کا اظہار کیا جبکہ دیگر نے بھی منصوبے کی مخالفت نہیں کی وہ صرف یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے سی پیک منصوبوں کے ابھی تک زیادہ اثرات محسوس نہیں کیے۔وہ توقع کرتے ہیں کہ ان کے علاقے میں بھی زیادہ سے زیادہ منصوبے لگائے جائیں گے۔