انقرہ (آن لائن) سعودی شاہی خاندان کے ناقد سمجھے جانے والے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، ترک سکیورٹی اہلکاروں نے 9 گھنٹے تک سعودی قونصل جنرل کے گھر کی تلاشی لی ہے۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس معاملے میں سعودی عرب میں اہم ملاقاتیں بھی کی ہیں۔برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے میں ترک تفتیش کاروں نے استنبول میں 9 گھنٹے تک
سعودی قونصل جنرل کے گھر میں تلاشی لی، ترکی نے مبینہ آڈیو شواہد سعودی حکام اور امریکا کو دے دیے ہیں۔آڈیو سے واضح ہوا ہے کہ جمال خاشقجی کو قتل کرنے سے پہلے ان کی ایک ایک کرکے انگلیاں کاٹی گئیں۔اخبارکے مطابق جمال خاشقجی اپنے مبینہ قتل سے چند روز پہلے بھی سعودی قونصل خانے آئے تھے تاہم انہیں بعد کی تاریخ دی گئی تھی اور جس روز وہ دوپہر سوا ایک بجے قونصل خانے آئے اسی روز قونصل خانے کے ترک اہلکاروں کو دوپہر ساڑھے 12 بجے کے بعد یہ کہہ کر چھٹی دے دی گئی تھی کہ قونصلیٹ میں اہم میٹنگ ہے۔ اخبار نے دعویٰ کیا کہ ترک اہلکاروں کو رخصت پر بھجوانے کے بعد سعودی اہلکاروں نے جمال خاشقجی کو دھر لیا اور انہیں تشدد کرکے ہلاک کردیا۔واقعہ سامنے آنے کے بعد سعودی قونصل خانے نے موقف اپنایا تھا کہ جمال خاشقجی عقبی دروازے سے واپس چلے گئے تھے جہاں سی سی ٹی وی کیمرے نہیں تھے۔تاہم برطانوی اخبار کا دعویٰ ہے کہ قونصل خانے کے تمام سی سی ٹی وی کیمروں نے کام کرنا بند کر دیا تھا، اخبار کے مطابق تین اہم سعودی افراد پہلے بھی غائب ہو چکے ہیں۔دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو 2 روز قبل اس معاملے میں سعودی عرب میں اہم ملاقاتیں کرچکے ہیں جس کے بعد کہا جارہا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل سے شاہی خاندان کاکوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ سعودی عرب صحافی کو قتل کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی پر رضامند ہوگیا ہے۔