دبئی(انٹرنیشنل ڈیسک) غزہ کی سرحد پر ہونے والے نئے تصادم میں اسرائیل کی براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں آٹھ فلسطینی شہید جبکہ 600زخمی ہوگئے ،عرب ٹی وی کے مطابق اسرائیلی فورسزنے بتایاکہ غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے تقریباً دو ہزار مظاہرین اسرائیلی سرحد کے ساتھ مختلف مقامات پر جمع ہوئے۔مظاہرین نے اسرائیلی سرحد کے ساتھ مختلف مقامات پر اپنے احتجاج
کے دوران دھماکا خیز مواد والے گرینڈز اسرائیلی علاقے میں فائر کیئے۔اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ ان کے فوجیوں نے طے شدہ ضابطے کے مطابق مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی، تاہم اسرائیلی فوج نے مخصوص حالات کی تفصیل بتانے سے گریز کیا۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے زیر نگیں غزہ کی پٹی کی وزارت صحت نے بتایا کہ چودہ سالہ لڑکا محمد الحوم اور اٹھارہ برس کے ایاد الشھر قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے براہ راست فائرنگ کا نشانہ بنے۔وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ دو مزید فلسطینی اسرائیلی فائرنگ کا نشانہ بنے ہیں، تاہم فوری طور پر ان کی شناخت نہیں ہو سکی۔اسرائیل،غزہ سرحد پر ہونے والے ان مظاہروں پر اسرائیلی فائرنگ سے ابتک 191 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ شہید ہونے والوں کی محدود تعداد ایسے افراد کی ہے کہ جو مظاہرین پر اسرائیلی فضائی حملوں اور ٹینکوں کی گولا باری میں جان کی بازی ہار گئے۔فلسطینی مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ اسرائیلی قبضے کے بعد علاقہ چھوڑ جانے والے فلسطینیوں کو وطن (اب اسرائیل) واپس آنے دیا جائے۔اسرائیل سمجھتا ہے کہ بڑے پیمانے پر بیدخل فلسطینیوں کو واپسی کی اجازت دینا یہودی ریاست کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔ انہی حلقوں کا الزام ہے کہ حماس کی قیادت میں غزہ کی اسلام پسند حکومت ایسے مظاہرے منظم کروا رہی ہے۔