واشنگٹن(آئی این پی) بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پر امریکی دباؤ کا مقصد افغان اہداف کے لیے پاکستان پر زور دینا ہے،افغانستان کے ہمسائے میں جوہری صلاحیت کے حامل ملک کے ناکام ریاست بننے کے خطے پر خطرناک اثرات مرتب ہو سکتے ہیں،
پاکستان کی نئی حکومت کو ادائیگیوں میں توازن قائم رکھنے کے لیے فوری طور پر سرمائے کی ضرورت ہو گی۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف اپنے فیصلے کرنے میں خود مختار ہے اور یہ امریکہ یہ بھی نہیں چاہے کہ افغانستان کے پڑوس میں ایک جوہری ملک کے ناکام ریاست بننے کے خطے پر خطرناک اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔پاکستان کی نئی حکومت کے لیے، جو آئندہ چند دنوں میں اقتدار سنبھالنے والی ہے، ایک بڑا مسئلہ زرمبادلہ کی گرتی ہوئی سطح ہے۔ اسے اپنی ادائیگیوں میں توازن قائم رکھنے کے لیے فوری طور پر سرمائے کی ضرورت ہو گی۔ میڈیا میں یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ پاکستان مالیاتی بحرانی کیفیت سے نکلنے کے لیے ایک بار پھر آئی ایم ایف کے پاس جانے کا سوچ رہا ہے اور وہ اس سے 12 ارب ڈالر کے پیکیج کی درخواست کرے گا۔ جب کہ امریکی انتظامیہ آئی ایم ایف سے یہ کہہ چکی ہے کہ وہ پاکستان کو نیا پیکیج دینے سے گریز کرے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ یہ رقم چین کا قرضہ ادا کرنے کے لیے استعمال کی جائے گی۔دوسری جانب پاکستان کی نگران حکومت اس امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ چین کا قرضہ فوری طور پر واجب الادا نہیں ہے۔ اب امریکہ کے 16 سینیٹرز نے بھی امریکی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ آئی ایم ایف کو ان ملکوں کو بیل آٹ پیکیج دینے سے روکے جو چین کے قرضوں میں بندھے ہوئے ہیں اور جن کے پاس قرضوں کی ادائیگی کے لیے زرمبادلہ موجود نہیں ہے۔ ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔