تہران(انٹرنیشنل ڈیسک)ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ یورپ جوہری معاہدے پر سیاسی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدام کرے، ایران روس اور شام کے ساتھ ہم آہنگی اور روابط کے فروغ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے،امریکہ در پردہ دہشت گردوں کی حمایت پر کمر بستہ ہے۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ نے جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کے بعد
یورپ کے ساتھ روابط کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کو چاہئیے کہ وہ جوہری معاہدے پر سیاسی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدام کرے۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے یورو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کو صرف بیان دینے پر اکتفا نہیں کرنا چاہئیے اس لئے کہ ایران کو یورپ کی جانب سے بینکنگ، سرمایہ کاری،توانائی اورٹرانسپوٹیشن کے شعبے میں عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ایران کے وزیر خارجہ نے فن لینڈ میں امریکی اور روسی صدور کی ملاقات اور شام کے بحران کی نسبت ھم آہنگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شام کی سرنوشت کا فیصلہ شامی عوام کو کرنا چاہیے اور اب تک شام کے عوام نے سخت دباو کے باوجود دہشتگردانہ کارروائیوں اور انتہا پسندی کے خلاف بھرپور مزاحمت کی ہے۔محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایران نے اب تک روس اور شام کے ساتھ ہم آہنگی اور روابط کے فروغ کی پالیسی پر عمل کیا ہے اور یہ پالیسی جاری رہے گی اور اس وقت ایران،شام اور روس کا مقصد دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف جدوجہد ہے۔ایران کے وزیر خارجہ نے شام میں امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے دہشتگرد گروہوں کی در پردہ حمایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے یہ بیان کہ ایران کوداعش کی شکست سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے بذات خود امریکی صدر کی جانب سے دہشتگرد گروہ داعش کی حمایت کی تائید ہے۔