رباط(مانیٹرنگ ڈیسک) شمالی افریقہ کے ملک مراکش کے جنوب میں واقع صحرائی علاقہ میں آسمان سے شہاب ثاقب بڑی تعداد میں گرتے ہیں جو عالمی مارکیٹ میں بہت مہنگے فروخت ہوتے ہیں اور اس علاقے کے لوگوں کے لیے ہیروں سے بڑھ کر قیمتی ثابت ہو رہے ہیں۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس علاقے میں شہاب ثاقب کی تلاش کرنے والے محمد بوزگارین نامی شخص کا کہنا ہے کہ ’’شہاب ثاقب سونے سے بھی زیادہ قیمتی ہوتے ہیں۔ ان کی قیمت کا انحصار ان کے نایاب ہونے پر ہوتا ہے۔ جو شہاب ثاقب جتنا نایاب ہو گا اس کی اتنی ہی زیادہ قیمت ہو گی۔ اس کے علاوہ اس کی شکل اور ہیئت بھی قیمت پر بہت اثرانداز ہوتی ہے۔ جو شہاب ثاقب مریخ سے آتے ہیں وہ سب سے زیادہ قیمتی ہوتے ہیں۔ ان کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا 10ہزار مراکشی درہم (تقریباً1لاکھ 21ہزار روپے) میں فروخت ہوتا ہے۔رپورٹ کے مطابق یہ شہاب ثاقب سائنسدان خریدتے ہیں اوربیشتر ممالک میں یہ حکومت کی ملکیت تصور ہوتے ہیں لیکن مراکش میں اس حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں ہے چنانچہ وہاں شہری انہیں تلاش کرکے بھاری رقوم کما رہے ہیں۔2011ء میں اس صحرا کے کئی کلومیٹر کے علاقے میں آسمان سے نایاب شہابیوں کی برسات ہوئی تھی، جو اب بھی ریت میں موجود ہیں۔ یہ اس قدر مہنگے فروخت ہوتے ہیں کہ ایک گرام شہابیے کی قیمت 500ڈالر(تقریباً 57ہزار روپے) سے 1ہزار ڈالر(تقریباً 1لاکھ 15ہزار روپے) تک ہوتی ہے۔زیادہ تر لوگ صحرا میں انہی شہابیوں کو تلاش کرتے پائے گئے ہیں ۔