واشنگٹن(این این آئی)امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیونے کہاہے کہ اگر ایرانی رہنما امریکہ کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے ایک نارمل ملک کے کا طرز عمل اختیار کرتے ہیں تو پھر امریکی (شہری) ایران آئیں گے اور اس سے ایک دوست ملک کا برتاؤ کریں گے۔امریکی ٹی وی کو ایک انٹرویومیں مائیک پومپیو نے کہا کہ رواں ہفتے قبل ازیں ان کی طرف سے ایران سے متعلق واضح کی جانے والی
حکمت عملی کا مقصد ایران کے رہنماؤں کے لیے ان شرائط کو عائد کرنا ہے تاکہ وہ عام رہنماؤں جیسا رویہ اختیار کریں۔انہوں نے کہا کہ عام رہنما اپنے عوام کو لوٹتے نہیں اور ناہی وہ ان کے پیسے کو شام اور یمن کی مہم جوئی پر ضائع کرتے ہیں۔پومپیو نے کہا کہ اگر ہم ایسی شرائط مقرر کرتے ہیں جن سے ایران کے رہنما (اپنا رویہ) ختم کرتے ہیں تو یہ ایرانی عوام کے لیے بڑی کامیابی ہو گی اور امریکی وہاں جائیں گے اور ہم وہ سب بڑی چیزیں حاصل کریں گے جو ہم اس وقت حاصل کرتے ہیں جب ہم دوست اور اتحادی ہوتے ہیں۔ امریکہ کے اعلیٰ سفارت کار نے ایک تقریر میں ایران سے متعلق بیان کی گئی اپنی حکمت عملی کی 12 شرائط میں سے ایک کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایران جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے آئی اے ای اے کو اپنی فوجی تنصیبات اور ریسرچ لبارٹریوں کا معائنہ کرنے کی اجازت دے۔ اپنی 21 مئی کے تقریر میں انہوں نے آئی اے ای اے کے لیے بغیر کسی شرط کے ملک بھر میں تمام مقامات تک رسائی کا مطالبہ کیا تھا۔پومپیو نے امریکہ کے اس مطالبے کو بھی کھل کر بیان کیا کہ ایران، اسرائیل کو تباہ کرنے کے دھمکیاں دینا بند کر دے اور دیگر ہمسایہ ممالک کے لیے خطرہ بننے والے طرزعمل کو بھی روک دے۔انہوں نے کہا کہ ایرانی رہنما اپنے عوام کی حوصلہ شکنی کریں کہ وہ ناصرف اسرائیل مردہ باد بلکہ امریکہ مردہ باد کے نعرے نا لگائیں۔انہوں نے ایک بار پھر اس بات کو دہرایا کہ امریکہ ایران میں حکومت کو تبدیل نہیں کرنا چاہتا ہے
اور انہوں نے ایران کے جلاوطن گروپوں پر بھی ایسا نا کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ “ہم نہیں چاہتے کہ وہ حکومت کو تبدیل کرنے کی وکالت کریں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ گروپ ان مقاصد کے لیے کام کریں گے جو امریکہ کے ہیں تو وہ ان کی کوششوں کو خوش آئند کہیں گے۔تاہم پومپیو ں نے کہا کہ (ایرنی) حزب مخالف کے چھوٹے گروپوں نے ہمیشہ امریکہ کے اہداف پر اتفاق نہیں کیا ہے تاہم انہو ں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کن گروپوں کی بات کر رہے ہیں۔