پیرس(آئی این پی)فرانسیسی صدر امانوئل میکخواں نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ پر سنہ 2015 میں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق طے پانے والے عالمی معاہدے پر قائم رہنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں ہے۔فرانس کے صدر نے ان خیالات کا اظہار امریکہ کے دورے پر روانہ ہونے سے قبل فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے کیا۔
خیال رہے کہ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سنیچر کو خبردار کیا تھا کہ امریکہ کی جانب سے معاہدہ توڑنے کی صورت میں ان کا ملک اپنے جوہری پروگرام کو بحال کرنے کے لیے تیار ہے۔اس سے قبل امریکی صدر نے ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو ختم کرنے کی دھمکی دی تھی۔سنہ 2015 میں امریکہ اور چھ عالمی طاقتوں کے ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں اس کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے بدلے میں ایران پر عائد عالمی پابندیاں نرم کرنے کی یقین دہائی کروائی گئی تھی۔صدر ٹرمپ کو بارہ مئی تک یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کو بحال کریں گے یا نہیں۔امید کی جا رہی ہے کہ دونوں صدور رواں ہفتے ہونے والی ملاقات میں اس پر بات بھی کریں گے۔فرانسیسی صدر نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اگر امریکہ ایران پر پابندیوں کو بحال کرتا ہے تو ان کے پاس کوئی پلان بی نہیں ہے۔آئیے اسی فریم ورک کو پیش کرتے ہیں کیونکہ یہ شمالی کوریا جیسی صورتحال سے نسبتا بہتر ہیان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے اور امریکی صدر کے درمیان بہت ہی خاص تعلق ہے اور وہ چاہتے ہیں اس معاہدے میں بیلسٹک میزائل کے معاملے پر بھی بات ہو جو کہ امریکی صدر کا اہم مطالبہ ہے اور اس کے ساتھ ساتھ خطے میں ایران کے اثرات کو محدود کرنے پر بھی کام کیا جائے۔
صدر ٹرمپ اس معاہدے پر دستخط کرنے والے دیگر ممالک سے یہ بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی پر مکمل پابندی عائد کریں جو کہ موجودہ معاہدے میں 2025 تک کے لیے لگائی گئی ہے۔اپنے یورپی اتحادیوں پر ان کا یہ بھی دبا ہے کہ وہ 12 مئی سے قبل اس معاملے پر بات چیت کریں۔
امریکی قانون کے تحت ایران کے ساتھ معاہدے سے متعلق اقدامات کی منظوری ہر چار سے چھ ماہ کے بعد صدر کے دستخط کی صورت میں لی جاتی ہے۔فرانس کے صدر نے امریکی صدر کو یہ بھی تجویز دی کہ وہ شام سے اپنے فوجی دستوں کو دولت اسلامیہ کی شکست تک نہ نکالیں کیونکہ اس کی وجہ سے ایران اور شام کے صدر بشار الاسد کو جگہ مل جائے گی۔