اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں تاہم اسرائیل کو بھی اپنی سرزمین کا حق حاصل ہے، سعودی عرب اور اسرائیل کے مفادات اور ترجیحات مشترکہ، دونوں کے درمیان سفارتی تعلقات فی الحال استوار نہیں ہوئے، سعودی ولی عہد کے بیان میں سعودی پالیسی میں جوہری تبدیلی کا عندیہ، امریکی اخبار سے گفتگو میں فلسطین کیلئے آواز اٹھاتے ہوئے
اسرائیل کو بھی حلیف قرار دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ان دنوں امریکہ کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے ایک امریکی اخبار دی اٹلانٹک سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام لوگوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایک پُر امن ریاست میں رہیں اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو اپنی اپنی زمین کا حق حاصل ہے اور دونوں ایک پُر امن ریاست میں رہنے کا حق رکھتے ہیں، سعودی عرب خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام چاہتا ہے تاہم اسرائیل کو بھی اپنی سرزمین کا حق حاصل ہے۔سعودی ولی عہد نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات کی تو تردید کی تاہم اسرائیل کو حلیف قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان فی الحال کوئی سفارتی تعلقات استوار نہیں ہیں لیکن گزشتہ چند برسوں سے ہمارے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے، ہماری ترجیح مفادات مشترکہ ہیں جیسا کہ دونوں ممالک کی نظر میں ایران دشمن اور امریکہ اہم اتحادی ملک ہے جب کہ دونوں ممالک کو مسلح اسلامی شدت پسندی سے بھی خطرہ لاحق ہے تاہم ہمیں نارمل تعلقات اور سب کے لیے استحکام کے لیے ایک امن معاہدے کو یقینی بنانا ہوگا۔ تخت پر براجمان ہونے کے بعد مکہ اور مدینہ منورہ کی حفاظت کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے سعودی ولی عہد نے سعودی عرب میں تبدیلیوں سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں انقلابی اقدامات کے
ذریعے قدامت پسندی کے بجائے جدیدیت کو فوقیت دی ہے جس کے تحت کئی اہم پروجیکٹس پر کام جاری ہے جن کی تکمیل سے سعودی عرب کی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہونگے۔