نیویارک (این این آئی)اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے مندوب نے میانمار میں مسلم اقلیت کے خلاف ہونے والی کارروائی کے چھ ماہ بعد اپنی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ میانمار میںدہشت گردی اور افلاس کی مہم کے نام پر ریاست رخائن میں مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل اینڈریو گلیمور نے بنگلہ دیش میں قائم مہاجرین کے کیمپ میں حال ہی میں پہنچنے والے مہاجرین سے گفت وشنید کے بعد کہنا تھا کہ میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے۔
اور جوکچھ میں نے کوکس بازار میں دیکھا اور سنا ہے اس حوالے سے ہم کوئی اور نتیجہ نہیں نکال سکتے۔ان کا کہنا تھا کہ جرائم کی نوعیت تبدیل ہوچکی ہے جہاں گزشتہ سال دہشت گردی اور تشدد کی مہم کی نوعیت معمولی تھی جو بظاہر پیچھے رہ جانے والے روہنگیا مسلمانوں کو بے گھر کرنے اور بنگلہ دیش جانے پر مجبور کرنے کے لیے ترتیب دی گئی ہے۔اقوام متحدہ کے مندوب نے مزید کہا کہ نئے آنے والے مہاجرین سرحد سے نکل کر رخائن کے اندرونی علاقوں سے ہوتے ہوئے یہاں پہنچے ہیں۔یاد رہے کہ اگست 2017 میں میانمار کی ریاست رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوج اور مقامی مذہبی انتہاپسندوں کی جانب سے شروع کی گئیں خونریز کارروائیوں کے نتیجے میں مسلمان بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔میانمار سے ہجرت کرکے بنگلہ دیش کی سرحد پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 7 لاکھ کے قریب تھی۔اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے قتل و غارت اور مسلمان عورت کے ریپ پر تشویش کااظہار کیا گیا تھا جبکہ ترکی کی جانب سے مہاجرین کے لیے خصوصی امداد کی گئی تھی۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل اینڈریو گلیمور نے اپنے بیان میں کہا کہ میانمار کی جانب سے چند مہاجرین کو واپس لینے کے اعلان کے باوجود مستقبل قریب میں کسی روہنگیا کے میانمار واپس جانا ناقابل تصور ہے۔