فرانس بغیر کوئی گولی چلائے اپنی زمین کا تین ہزار مربع میٹر علاقہ سپین کے حوالے کیوں کر رہا ہے پھر سپین چھ ماہ بعد اس علاقے کو واپس بھی کر دے گا؟ حیرت انگیز وجہ سامنے آ گئی

1  فروری‬‮  2018

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)آنے والے کچھ دنوں میں دنیا کا سب سے غیر متنازعہ جزیرہ اپنا ملک بدل لے گا، اس کے بعد دوبارہ اگست میں یہ فرانس کے قبضے میں آ جائے گا،اگلے ہفتے فرانس بغیر ایک بھی گولی چلائے اپنی زمین کا تین ہزار مربع میٹر علاقہ سپین کے حوالے کر دے گالیکن اس کے چھ ماہ بعد سپین رضاکارانہ طور پر اس علاقے کو فرانس کو لوٹا دے گا۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یہ سلسلہ گزشتہ ساڑھے تین سو سال سے جاری ہے۔ دریا کے بیچ میں واقع فیزاں نامی یہ پرامن جزیرہ درختوں سے ڈھکا ہوا ہے۔

یہاں کوئی نہیں رہتا البتہ یہاں ایک قدیم یادگار قائم ہے جو 1659ء میں ہونے والے ایک واقعے کی یاد دلاتی ہے۔ فرانس اور سپین کے درمیان طویل جنگ زوروں پر تھی۔ اس دوران فیزاں جزیرے کو غیرجانب دار علاقہ تصور کیا گیا اور دونوں سرحدوں کی طرف سے شہتیروں کے پل بنائے گئے۔ مذاکراتی ٹیمیں پہنچ گئیں اور اس جزیرے میں امن مذاکرات شروع ہوئے جو تین ماہ تک چلتے رہے۔ اس موقع پر دونوں جانب فوجیں تیار تھیں۔ آخر کار امن معاہدہ طے پا گیا، علاقے تقسیم ہوئے اور سرحدوں کا نئے سرے سے تعین کر دیا گیا۔ معاہدے کی سیاہی پکی کرنے کے لیے فرانس کے بادشاہ لوئی چار دہم نے ہسپانوی شہنشاہ فلپ چہارم کی بیٹی سے شادی کر لی۔ اس معاہدے میں ایک شق یہ بھی شامل تھی کہ یہ جزیرہ دونوں ملکوں میں برابر تقسیم ہو گا۔ اس جزیرے کا علاقہ نہیں بلکہ اقتدار تقسیم ہو گا، یعنی یہ جزیرہ چھ ماہ تک ایک ملک کے پاس رہے گا اور چھ ماہ دوسرے ملک کے پاس رہے گا۔ اس جزیرے کا تمام انتظام فرانسیسی اور ہسپانوی نیول کمانڈروں کے ذمے ہے، لیکن اصل میں قریبی قصبوں ارون اور ہینڈائی کے میئر ہی اس جزیرے کی دیکھ بھال کرتے ہیں، ہینڈائی قصبے کے پارک ڈویژن کے نگران بیوئی نے بتایا کہ وہ ہر سال کشتی کے ذریعے ایک ٹیم بھیجتے ہیں جو یہاں گھاس کاٹتی ہے اور درختوں کی شاخیں تراشتی ہے۔ لوئی چہاردہم اور فلپ چہارم کے درمیان 1660ء میں اسی جزیرے پر ملاقات ہوئی تھی،

کبھی کبھار یہاں عوام کو آنے کی اجازت ملتی ہے، اس بارے میں بیوئی نے بتایا کہ صرف معمر لوگ ہی اس میں دلچسپی لیتے ہیں اور نوجوانوں کو اس کی تاریخی اہمیت کا کچھ پتہ نہیں۔ یہ جزیرہ چھوٹا سا ہے، اس جزیرے کی لمبائی دو سو میٹر اور چوڑائی صرف 40 میٹر ہے، اس کے علاوہ اس جزیرے کا رقبہ بھی رفتہ رفتہ گھٹتا جا رہا ہے کیوں کہ دریا کا بہاؤ جزیرے کو آہستہ آہستہ کاٹ رہا ہے، صدیوں سے

یہ جزیرہ کٹتے کٹتے نصف رہ گیا ہے لیکن دونوں حکومتیں اسے بچانے کے لیے کوئی دلچسپی نہیں لے رہی ہیں۔ اس جزیرے پر کسی بھی ملک کا جھنڈا نصب نہیں کیا جاتا، ایک خیال تھا کہ جن چھ ماہ میں یہ جزیرہ جس ملک کے پاس ہے اس کا پرچم وہاں لہرایا جائے، لیکن اس لیے جھنڈا نہیں لگایا گیا کہ اس سے باسک علیحدگی پسندوں کو شہ ملے گی اور وہ اس جھنڈے کو اتار کر وہاں اپنا جھنڈا نصب کر دیں گے۔



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…