نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبداللہ المعلمی نے شام کی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے۔ ان کا یہ موقف عرب ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں سامنے آیا،اقوام متحدہ میں شامی مندوب بشار الجعفری کے بیان پر اپنے ردّ عمل کا اظہار کرتے ہوئے المعلمی کا کہنا تھا کہ ہمیں شامی حکومت کی جانب سے ٹال مٹول کے اس انداز پر کوئی حیرت نہیں۔
وہ بنیادی امور میں بات چیت سے اجتناب برتنا چاہ رہے ہیں۔ یہ امور آئین، اقتدار کی منتقلی، نئی حکومت کی تشکیل اور ایک نئی شامی ریاست کی صورت سے متعلق ہیں ایسی ریاست جس کو حالیہ ملبوں کے ڈھیر سے باہر آنا چاہیے۔سعودی مندوب نے باور کرایا کہ 1.1 کروڑ ایسے شامی ہیں جن کو اْن کے شہروں اور دیہات سے زبردستی نکل کر شام کے اندر اور بیرون ملک ہجرت پر مجبور کیا گیا۔ ان کے علاوہ 30 لاکھ شامی محصور ہیں جن کو دوائیں بھی نہیں پہنچ رہی ہیں۔ یہ ایک مستقل المیہ ہے جس کا کوئی حل سامنے نہیں آ رہا۔المعلمی کے مطابق اقوام متحدہ اور بعض ممالک امداد پیش کر رہے ہیں اور سعودی عرب شامی عوام کو امداد پیش کرنے والے اولین ممالک میں ہے تاہم افسوس کی بات ہے کہ مثبت ردّ عمل ابھی تک محدود پیمانے پر ہے۔سعودی مندوب نے واضح کیا کہ ان کے نزدیک شامی اپوزیشن اب ایک آواز ہو کر بات کر رہی ہے۔ اپوزیشن کا ایک وفد نیویارک ، واشنگٹن اور جنیوا پہنچا۔ یہ لوگ شعور و استدلال کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں اور مذاکرات میں واضح طریقہ اختیار کر رکھا ہے۔