کیا امریکہ اور چین متحارب طاقتیں، دنیا کی سپر پاور کون؟ چین نے آخر سامنے آکر فیصلہ کن حکمت عملی کا اعلان کر دیا تجارتی اور کرنسی کی جنگ میں فاتح کون ہو گا، انتباہ جاری کر دیا

21  دسمبر‬‮  2017

واشنگٹن(آئی این پی ) امریکہ میں چین کے سفیر چوئی ٹیان کائی نے کہا ہے کہ چین عالمی برتری کا خواہاں نہیں ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ امریکہ اور چین کے درمیان کوئی نفع نقصان کی گیم ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی طرف سے اپنی پہلی قومی سلامتی حکمت عملی کے اجراء کے دو روز بعد سی این این کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔امریکی قومی سلامتی

حکمت عملی میں امریکہ کے ’’ امریکہ پہلے نظریے پر اصرار کیا گیا ہے اور چین اور روس کو امریکہ کے اثر و رسوخ اور مفادات کو چیلنج کرنے والی’’ متحارب طاقتیں ‘‘ قراردیا گیا ہے،پیر کو ظاہر کی جانیوالی 68صفحات پر مبنی کی دستاویز کے بارے میں انٹرویو دیتے ہوئے چوئی نے کہا کہ کسی بھی حکمت عملی کو حقیقی ’’حکمت عملی ‘‘ کے طورپر پرکھنے کیلئے اس میں ’’حقیقی عالمی صورتحال ‘‘ ،’’دوراندیشانہ تصور ‘‘اور ’’ تعمیری اور مبنی بر تعاون مطمع نظر ‘‘ شامل ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ یہ تکلفانہ بات یہ ہے میرا خیال ہے کہ موجودہ حکمت عملی کو ان تمام پہلوئوں کے حوالے سے بہتر بنایا جا سکتا ہے ،آزمودہ کار چینی سفارتکار نے کہا کہ ’’ عالمی برتری کا خواہاں نہیں ہے ہم آج کی دنیا پر یقین رکھتے ہیں تمام ممالک کو کئی مشترکہ چیلنج درپیش ہیں اور ہم بڑھتے ہوئے مشترکہ مفادات کو شیئر کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ کسی ملک کے درمیان بالخصوص چین اور امریکہ کے درمیان کوئی نفع نقصان کی گیم ہے ، ہمارے لئے اہم بات یہ ہے کہ مشترکہ چیلنجوں کا جواب دینے کیلئے وسیع البنیاد عالمی پارٹنرشپ قائم کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ چین امریکہ تجارتی تعلقات کافی منسلک اور لازم و ملزوم ہو گئے ہیں اور دونوں معیشتوں اور عوام نے اس سے فائدہ اٹھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین دنیا کے باقی حصوں کیلئے اپنے دروازے

مزید کھولے گا اور زبردست فروغ پذیر چینی مارکیٹ امریکی کمپنیوں کو زبردست مواقع فراہم کرتی ہے۔دریں اثنا انہوں نے امریکہ میں دوطرفہ تعلقات کے بارے میں متضاد آراء پائی جانے کا اعتراف کیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ممکن ہے کئی دہائیوں سے ہمارے ساتھ ایسا کیا جارہا ہو اور ہمیں اپنے ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے مشترکہ مفادات اور باہمی ضروریات پر زور دیتے رہنا چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دونوں ممالک کے رہنمائوں نے امریکی ریاست فلوریڈا اور بیجنگ میں انتہائی اچھے مذاکرات کئے ہیں اور ہم نے ایک اعلیٰ سطحی مذاکراتی طریقہ ہائے کار قائم کئے ہیں جو دونوں ممالک کیلئے بہتر ہیں ۔انہوںنے کہا کہ امریکہ اور چین جیسے ممالک کو کسی ممکنہ اختلافات سے نمٹتے ہوئے انتہائی مثبت مبنی برتعاون اور تعمیری انداز فکر اپنانا ہو گا۔انہوں نے کہا

کہ کسی قسم کی تجارتی جنگ یا کرنسی جنگ سے دونوں ممالک کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ امریکہ اور چین کو چاہے گا کہ وہ دوسرے فریق کے خدشات اور تقاضوں کو پوری طرح سمجھنے کیلئے اپنے موقفوں میں رابطہ کریں اور ایسا موقف اختیار کرنے کی کوشش کریں جو دونوں ممالک کے مفادات کا خیال رکھیں ۔انہوں نے کہا کہ اسے ہم سب کیلئے نہ نفع نہ نقصان کا نتیجہ برآمد ہو گا ،

قریباً دس منٹ کے انٹرویو میں چوئی نے جزیرہ کوریا کے بحران کے بارے میں بات کی او ر کہا کہ چین اور امریکہ کے اس مسئلے کے بارے میں مشترکہ اہداف ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم دونوں پورے جزیرہ کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک بنانے کے حامی ہیں ، ہم دونوں امن و استحکام برقرار رکھنا چاہتے ہیں اور مسئلے کے سفارتی حل کو ترجیح دیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چین اور امریکہ کے

درمیان تعاون اور رابطے میں اس مخصوص مسئلے کے حل کی بین الاقوامی کوششوں کو مستحکم بنانے میں بڑا کردار ادا کیا اور اس بارے میں ہمیں اسے جاری رکھنا چاہئے ۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…