ہفتہ‬‮ ، 26 اپریل‬‮ 2025 

امریکی صدر نے کن مسلمان ممالک کے مشورے سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کا اعلان کیا؟ تہلکہ خیز خبر نے مسلمانوں کے ہوش اڑا دئیے

datetime 9  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے سے پہلے اہم مسلم ممالک سے مشورہ کیا تھا جس کے بعد اس فیصلے کا اعلان کیا، چیف ایڈیٹر روزنامہ خبریں و سینئر صحافی ضیا شاہد کا نجی ٹی وی پروگرام میں انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے موقر قومی اخبار روزنامہ خبریں کے چیف ایڈیٹر اور سینئر صحافی

ضیا شاہد نے نجی ٹی وی پروگرام میں انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے سے پہلے اہم مسلم ممالک سے مشورہ کیا تھا جس کے بعد اس فیصلے کا اعلان کیا،۔ ضیا شاہد نے اسرائیلی ٹی وی کے دعویٰ کے مطابق ان ممالک کا نام بتاتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے سے پہلے جن ممالک سے مشورہ کیا تھا ان میں سعودی عرب،متحدہ عرب امارات اور مصر شامل ہیں۔ضیا شاہد کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سینئر خاتون سیاستدان سیدہ عابدہ حسین نے میرے پروگرام میں کہا تھا کہ امریکہ سے مطالبات منوانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اسرائیل پر دبائو ڈالا جائے۔ یورپ سمیت کئی ممالک امریکی صدر کے اس فیصلے کے خلاف ہیں، تیل کی فراہمی معطل اور تجارت اگر بند کر دی جائے تو امریکہ ایک گھنٹے میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جائے گا۔ سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے چینل 10کی نشریات میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے جن مسلمان ممالک کا ذکر کیا ہے ان میں سے پہلے سعودی عرب کا نام آتا ہے، محمد بن سلمان کچھ عرصہ سے اسرائیل کے ساتھ خفیہ طور پر روابط رکھے ہوئے ہیں بلکہ اپنی بادشاہت کو مستحکم کرنے کےلئے کوشش کر رہے ہیں تاکہ اسرائیل سے درپردہ مدد حاصل کر سکیں گے۔ محمد بن سلمان کے علاوہ متحدہ عرب امارات کا بھی

نام لیا جا رہا ہے کہ یہ بھی مشاورت کیے جانے والے مسلم ممالک میں شامل ہے تیسرے نمبر پر مصر کا نام اسی چینل نے لیا ہے۔ طیب اردگان اگرچہ دنیا میں ممتاز مقام ضرور رکھتے ہیں لیکن ترکی نے بہت عرصہ سے اسرائیل کو تسلیم کر رکھا ہے۔ ایسا دکھائی نہیں دیتا کہ وہ کوئی اہم کردار ادا کر سکے گا۔ روس اور چین، فلسطینیوں کی حمایت کےلئے نہیں بلکہ امریکہ کی مخالفت پر سامنے

آ سکتے ہیں اسے یونی لیٹرل کہتے ہیں۔ یقیناً یہ دونوں ممالک امریکہ کو کلین چٹ نہیں دینے دیں گے اور دونوں مدافعت کریں گے لیکن وہ بھی کسی حد تک،سب مسلمان ملکوں کو اس کا علم تھا مگر انہوں نے خاموشی اختیار کئے رکھی۔ صدر ٹرمپ نے اب اس قانون کے مطابق اعلان کیا ہے جو 1995ءمیں منظور ہوا اور جسے یروشلم ایمبیسی ایکٹ کا نام دیا گیا تھا۔ پاکستانی حکومت ماضی کی

طرح بھاگ دوڑ کر کے اگر اسلامی ممالک کو اکٹھا کر دیتی ہے جیسا کہ بھٹو دور میں اور کچھ ضیاءالحق کے دور میں ہوا تھا۔

موضوعات:



کالم



پانی‘ پانی اور پانی


انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…