بغداد(این این آئی)عراق کے صوبہ کردستان کے سبکدوش ہونے والے وزیراعلیٰ مسعود بارزانی نے کہاہے کہ میں نے کردستان کی وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ دے دیا ہے مگر میں کرد فوج البیشمرکہ‘ کا رکن ہوں اور میں آزادی کے لیے اپنی قوم کی مدد جاری رکھوں گا،
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراق کے صوبہ کردستان کے سبکدوش ہونے والے وزیراعلیٰ مسعود بارزانی نے 29 اکتوبر 2017ء کو وزارت اعلیٰ کا عہدہ چھوڑنے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ میں مسعود بارزانی ہوں۔ میں نے کردستان کی وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ دے دیا ہے مگر میں کرد فوج البیشمرکہ‘ کا رکن ہوں اور میں آزادی کے لیے اپنی قوم کی مدد جاری رکھوں گا۔ انٹرویو میں مسعود بارزانی نے عراق کی پالیسی کو اپنے اقدامات کے جواز کے طور پر پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ کردوں نے متحدہ جمہوری عراق کے لیے بہت قربانیاں دیں مگر ان کا تجربہ کامیاب نہیں ہوسکا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم بغداد کے ساتھ باہمی شراکت کی بنیاد رکھنے میں ناکام رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں آزاد کردستان کے لیے ریفرینڈم کا فیصلہ کرنا پڑا۔ اگر ہم بغداد کے ساتھ مل کر آگے بڑھنے میں کامیاب ہوجاتے تو کردستان میں ریفرینڈم کبھی نہ کراتے۔اسی انٹرویو میں مسعود بارزانی نے کہا کہ میں نے 1962ء میں بندوق تھامی۔ میرا اس وقت بھی اصل مقصد کرد قوم کے لیے ایک خود مختار ریاست کا قیام تھا۔خود مسعود بارزانی نے اپنے آخری خطاب میں حریف کرد سیاسی جماعت ’کردستان نیشنل الائنس‘ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے ’خائن‘ قرار دیا۔ بارزانی نے الائنس پر الزام عاید کیا کہ اس نے کردستان کے آزادی ریفرینڈم میں غیر معمولی سستی کا مظاہرہ کیا اور بغداد کے
ساتھ متنازع علاقوں سے وہ تیزی کے ساتھ باہر نکل گئی۔ سرحدی گذرگاہوں کا کنٹرول بھی عراقی فوج کے حوالے کردیا گیا۔ ان کا اشارہ 16 اکتوبر کے بعد عراقی فوج کے آپریشن کے دوران کرکوک میں کرد فورسز کا مزاحمت کے بغیر تمام سرکاری تنصیبات چھوڑنے کی طرف تھا۔مسعود بارزانی نے کہا کہ 16 اکتوبر کی شب جو کچھ ہوا وہ ہمارے لیے انتہائی افسوسناک ہے۔ ہمیں کرد نیشنل الائنس سے اتنی بڑی خیانت کی توقع ہرگز
نہیں تھی۔ کرد جماعت نے عراقی فوج کے لیے راستے کھول دیے۔ یہ اقدام کردوں کی پیٹھ میں زہر میں ڈوبا خنجر پیوست کرنے کے مترادف ہے۔ کرد نیشنل الائنس نے بزدلی کا مظاہرہ کر کے البیشمرکہ فورس اور کردستانی قوم کو بھی شکست خوردگی سے دوچار کیا ہے۔