اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قطر کے سابق وزیراعظم و وزیرخارجہ حمد بن جااسم آل ثانی نے قطری ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سعودی عرب کے خلاف سازشوں سے متعلق لیک ہونے والی صوتی ریکارڈنگ کو درست قرار دیا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق حمد بن جاسم نے انٹرویو کے دوران سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے صوتی کلپس جن میں سعودی عرب کے خلاف سازش کی بات کی گئی تھی کے بارے میں کہا کہ وہ ریکارڈنگ
درست ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ریکارڈنگ قطری ٹی وی کو دیے گیے ایک انٹرویو ہی کا حصہ تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس وہ ٹیپس نشر ہونے سے قبل پہنچیں۔ سعودی عرب کے شہزادہ مقرن ہمارے پاس آئے اورکہا کہ اس ریکارڈنگ میں شاہ عبداللہ کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ شاہ عبداللہ نے ہمیں یہ ٹیپس آپ تک پہنچانے کو کہا ہے۔ یہ لیں وہ ریکارڈنگ جس میں آپ سعودی عرب کے بارے میں سازشوں کی بات کرتے ہیں۔ تاہم ان ریکارڈنگ کی تاریخ بیان نہیں کی گئی۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی صوتی ٹیپس میں سعودی شہریوں نے بولنے والوں کی آوازیں بھی پہچان لیں۔ ان میں سابق امیر قطر حمد خلیفہ کی آواز سابق قطری وزیراعظم حمد بن جاسم اور لیبیا کے معمر القذافی کی آواز پر غالب سنائی دیتی ہے۔ حمد بن جاسم اور لیبیا کے مقتول مرد آہن سعودی عرب کے خلاف سخت وغم غصے کا اظہار کرتے ہوئے الریاض کے خلاف سازشوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔یہ صوتی ریکارڈنگ 2014ء میں لیک ہوئی تھی۔ غالب امکان یہ ہے کہ یہ سنہ 2003ء میں ریکارڈ کی گئی۔ اس میں دونوں قطری لیڈروں کو لیبیا کے کرنل معمر القذافی کے ساتھ مل کر سعودی عرب میں بد نظمی پھیلانے اور سعودی عرب کو تقسیم کرنے کی بات کی گئی تھی۔
ریکارڈنگ میں سنائی دی جانے والی آوازوں میں حمد بن جاسم کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ موجودہ سعودی عرب 12 سال کے بعد دنیا کے نقشے پر موجود نہیں ہوگا بلکہ یہ چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں منقسم ہوچکا ہوگا۔سابق امیر قطر کہتے ہیں کہ ان کا ملک سعودی عرب کے لیے سب سے زیادہ پریشانی کا باعث بن رہا ہے۔ انہوں نے بھی بڑے وثوق سے کہا کہ سعودی عرب کا موجودہ شاہی نظام جلد اپنے اختتام کو پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ عراق کے بعد امریکیوں کا اگلا ہدف سعودی عرب میں نظام کی تبدیلی ہے۔حمد خلیفہ نے اردن اور مصر کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ سعودی عرب سے قربت کی وجہ سے یہ دونوں عرب ممالک بھی اپنا وقار کھو چکے ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کا ملک سعودی عرب پر تنقید کرنے والے چینلوں کی مدد کررہا ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب کے اندر تبدیلی کے لیے سرگرم تحریکوں کی بھی مدد کی جا رہی ہے تاکہ سعودی عرب کو غیر مستحکم کیاجا سکے۔