اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)شام میں دارالحکومت دمشق کے نواح میں واقع علاقہ الغوطہ الشرقیہ گزشتہ 4 برسوں سے زیرِ محاصرہ ہے۔ اگرچہ مذکورہ علاقہ سیف زون سے متعلق اُس معاہدے میں شامل ہے جس پر تین ماہ قبل دستخط کیے گئے تھے تاہم ابھی تک یہاں بسنے والے 3.5 لاکھ شہری شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔اس سنگین صورت حال کے سبب الغوطہ میں ایک شامی شہری کی 34 دن کی بچّی سحر دفضع اتوار کے روز
ایک مقامی ہسپتال میں اپنی زندگی کے ایام پورے کر کے دنیا سے رخصت ہوگئی۔ اس کا ننھا وجود ان دکھوں اور محاصرے کو برداشت نہ کر سکا اور دم توڑ گیا۔ سحر اور اس کی ماں پیدائش کے روز سے ہی شدید غذائی قلت کا شکار رہی۔الغوطہ کے ایک ہسپتال میں طبی شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر یحیی ابو یحیی کے مطابق آخری تین ماہ کے دوران طبی مرکز کی 11 شاخوں میں اب تک 9700 بچوں کو لایا گیا جن میں 80 کے قریب شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور 200 درمیانے درجے کی غذائی قلت سے دوچار ہیں۔انہوں نے بتایا کہ 4000 دیگر بچوں کو مختلف درجوں میں درست غذاء کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر یحیی کے مطابق یہ انتہائی خطرناک اشاریہ ہے۔الغوطہ میں انسانی حقوق کے کارکنان نے پیر کے روز سوشل میڈیا پر ایک مہم کے ذریعے اس علاقے کے مکینوں کے واسطے آواز بلند کی ہے۔ اس حوالے سے : #الأسد_يحاصر_الغوطة کا ہیش ٹیگ متعارف کرایا گیا ہے۔ کارکنان نے عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجوڑتے ہوئے ذرائع ابلاغ اور عالمی سفارتی اور سیاسی ذرائع سے اپیل کی ہے کہ وہ الغوطہ کے لوگوں کے مصائب کا مداوا کرنے کے واسطے حرکت میں آئیں۔