جدہ (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں بے روزگاری کی شرح 12.8فیصد تک پہنچ گئی،بے روزگار غیر ملکیوں کی تعداد 66ہزار سے تجاوز کر گئی تاہم سعودی نوجوانوں نے مطالبہ کیاکہ بیروزگا رغیر ملکیوں کو مملکت سے بیدخل کیا جائے اور سعودائزیشن کے ہدف کو یقینی بنانے کیلئے سعودی کی کم از کم تنخواہ 8ہزار ریال مقرر کی جائے۔ تفصیلات کے مطابق ماہرین اقتصاد نے واضح کیا ہے کہ سعودیوں میں بیروزگاری 12.8فیصد تک پہنچ گئی
جبکہ بے روزگار غیر ملکیوں کی تعداد 66ہزار ریکارڈ کی گئی ہے۔ محکمہ شماریات نے 2017کی دوسری سہ ماہی سے متعلق اعدادوشمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ سعود ائزیشن پہلی ترجیح کے زیرعنوان اعدادوشمار جمع کئے جارہے ہیں۔ تارکین وطن کی بلیک مارکیٹ ترقی پر ہے اور سعودیو ں کے نام سے غیر ملکیو ں کے کاروبار کا تناسب بڑھتا جارہا ہے۔ رکن شوری فہد بن جمعہ نے کہا کہ سعودائزیشن کے فیصلے کے بعد ایسے کسی بھی غیر ملکی کو نقل کفالہ کی اجازت نہ دی جائے جس کا معاہدہ ختم کردیا گیا ہو۔ عبداللہ بن محفوظ نے کہا کہ جو سعودائزیشن پر قادر ہے وہ مارکیٹ میں ٹک سکے گا۔ خسارے کے امکانات نہ ہونے کے برابرہیں۔ انشورنس کمپنیوں کے ترجمان نے کہا کہ بعض اسامیوں میں سعودائزیشن 100فیصد ہوچکی ہے اور سال رواں کے آخر تک 65فیصد کاباقیماندہ ہدف پورا کرلیا جائیگا۔ ماہر اقتصاد احسان بو حلیقہ کا کہناہے کہ بعض پیشے ایسے ہیں جن میں ڈگری ناکافی ہے۔ تجربہ اور لیاقت ضروری ہے۔ سعودی نوجوانوں نے شکوہ کیا کہ بعض ممالک کے لوگ انشورنس، گولڈ مارکیٹ اور ٹھیکیداری کے شعبوں پر قبضہ جمائے ہوئے ہیں۔ ایسی صورت میں ہم کہاں سے تجربہ حاصل کریں۔ ملازمت نہیں تو تجربہ کیسے لے سکیں گے؟ نوجوانوں نے مطالبہ کیاکہ بیروزگا رغیر ملکیوں کو مملکت سے بیدخل کیا جائے اور سعودائزیشن کے ہدف کو یقینی بنانے کیلئے سعودی کی کم از کم تنخواہ 8ہزار ریال مقرر کی جائے۔