واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ کے سابق صدر جمی کارٹر نے کہا ہے کہ میں کشیدگی کم کر انے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے شمالی کوریا جانے پر تیار ہو ،کم ان جونگ کے ساتھ ان کے کوئی تعلقات نہیں ہیں ، کم بارے کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی، شمالی کوریا ٹرمپ کی پیش بندی میں کچھ بھی کر سکتا ہے،جزیرہ نما کوریا جاپان اور بحرالکاہل سمیت ہماری سر زمین کو تباہ کر سکتے ہیں ۔اتوار کو ایک انٹرویو میں امریکہ کے
سابق صدر سے جب 93 سالہ کارٹر سے یہ پوچھا گیا کہ کیا یہ(شمالی کوریا کے ساتھ) ایک اور سفارتی کوشش کا وقت نہیں ہے اور کیا وہ صدر ٹرمپ کی طرف سے ایسا کر سکتے ہیں تو انہوں نے کہا “جی ہاں، میں شمالی کوریا جانے کے لیے تیار ہوں ۔میں نے ٹرمپ انتظامیہ کو بتایا ہے کہ جب انہیں ضرورت ہو گی میں حاضر ہوں۔ جب ان کو یہ بتایا گیا کہ واشنگٹن میں بعض حلقوں کو ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کے درمیان لفظی جنگ پر تشویش ہے تو کارٹر نے کہا میرے لیے بھی یہ صورت حال پریشان کن ہے۔ ہم اپنے اقتدار کو بچانا چاہتے ہیں اور ہم سمجھے ہیں کہ شمالی کوریا پر چین کا بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے خاص طور پر کِم پر”۔انہوں نے مزید کہا کہ “میں نہیں سمجھتا کہ کم کبھی چین گئے ہیں، ان کے ساتھ ان کے کوئی تعلقات نہیں ہیں۔ کم جونگ ال چین گئے تھے اور وہ چین کے بہت قریب تھے۔کارٹر نے انٹرویو میں شمالی کوریا کے رہنما کو ایسا شخص قرار دیا جس کے بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی ہے انہوں نے کہا اگر کم نے یہ سوچ لیا کہ ٹرمپ ان کے خلاف کوئی اقدام کر سکتے ہیں تو وہ اس کی پیش بندی میں کچھ بھی کر سکتے ہیں۔کارٹر نے کہا کہ “میں سمجھتا ہوں کہ اب ان کے پاس جدید جوہری ہتھیار ہیں جو جزیرہ نما کوریا اور جاپان اور بحرالکاہل میں ہمارے دورافتادہ علاقوں حتی کہ ہماری سر زمین کو تباہ کر سکتے ہیں۔ یاد رہے کارٹر نے 1990 کی دہائی میں صدر بل کلنٹن کے اعتراض کے باوجود پیانگ یانگ کا دورہ کیا اور جس کے بعد موجودہ رہنما کے دادا کے ساتھ ایک سمجھوتہ طے پا گیا جس کی وجہ سے جوہری بحران کا خطرہ ٹل گیا۔ اسی کی وجہ سے 1994 میں ایک متفقہ فریم ورک بھی طے پایا جس کے تحت شمالی کوریا نے امداد کے بدلے میں اپنے جوہری پروگرام کو ختم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔