واشنگٹن (آئی این پی )امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ افغانستان کے بعد پاک افغان تعلقات میں بہتری کے اشارے مل رہے ہیں،فغان صدر جلد دورہ پاکستان متوقع ہے تاہم اس بارے میں تاحال تاریخوں کا تعین نہیں ہوا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری کی کوششیں جاری ہیں اور گزشتہ ہفتے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ کابل کے بعد توقع ہے کہ افغان صدر اشرف غنی بھی اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔
پاکستان میں اگرچہ سرکاری طور پر اس مجوزہ دورے کی کوئی تفصیل تو نہیں بتائی گئی البتہ وزارت خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کا دورہ پاکستان متوقع تو ہے لیکن اس بارے میں تاحال تاریخوں کا تعین نہیں ہوا ہے۔ادھر افغانستان کے صدارتی محل کے ترجمان کے مطابق صدر اشرف غنی کے دورہ پاکستان سے متعلق اطلاعات کے بارے میں کہا کہ اس وقت افغان صدر کا دورہ پاکستان ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ ہفتے کابل کا اپنا پہلا دورہ کیا جسے مثبت قرار دیا جا رہا ہے۔فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ پاکستانی آرمی چیف نے اپنے دورے میں افغان قیادت کے سامنے اپنے ملک کا موقف دلائل کے ساتھ پیش کیا۔بہت ہی مثبت اچھے اور مثبت ماحول میں آرمی چیف کی ڈیڑھ صدر اشرف غنی سے گھنٹہ ون ٹو ون ملاقات ہوئی اور تقریبا اتنا ہی وقت وفود کی سطح پر بات ہوئی۔میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ اس ملاقات کی سب سے اچھی بات یہ تھی کہ اس ملاقات کے بعد کوئی منفی بیان نہیں آیا۔ ایک مثبت ماحول پیدا ہوا ہے، اگر افغانستان کی حکومت نے پہلے نہیں سمجھا، تو وہ سمجھنے کو تیار ہیں کہ پاکستان نے افغانستان کے لیے کیا اور کیا کر سکتا ہے۔گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر افغان صدر اشرف غنی نے اپنے خطاب میں ایک مرتبہ پھر پاکستان کو مذاکرات کی دعوت دی تھی۔
ان کا کہنا تھا میں پاکستان سے کہتا ہوں کہ وہ اسٹیٹ ٹو اسٹیٹ (ریاست)کی سطح پر امن، سلامتی اور علاقائی تعاون و خوش حالی کے لیے ہمارے ساتھ مذاکرات کرے۔اس سے قبل عید الاضحی کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں بھی صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ افغانستان پاکستان سے با معنی سیاسی مذاکرات چاہتا ہے۔