برسلز(این این آئی)انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے اپنے فیصلے میں کسی ہسپانوی عدالت یا کسی ادارے کی جانب سے ان تارکین وطن کی پناہ کی درخواستوں کا جائزہ لیے بغیر فوری ملک بدری کی مذمت بھی کی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسٹراسبرگ میں اسپین کے خلاف انسانی حقوق کی اعلیٰ عدالت میں یہ مقدمہ افریقی ملک مالی سے تعلق رکھنے والے دو تارکین وطن کی جانب سے دائر کیا گیا تھا۔ یہ دونوں تارکین وطن تین برس
قبل سن 2014 میں مراکش کے شمالی علاقے سے سرحدی باڑ عبور کر کے ہسپانوی علاقے ملیّہ میں داخل ہوئے تھے۔ تاہم ہسپانوی حدود میں داخل ہوتے ہی انہیں پولیس نے حراست میں لے لیا اور فوری طور پر اسپین سے واپس مراکش بھیج دیا تھا۔اعلیٰ یورپی عدالت نے اس مقدمے میں دونوں تارکین وطن کے حق میں فیصلے سناتے ہوئے ہسپانوی حکومت کو کہا ہے کہ دونوں تارکین وطن کو فی کس پانچ ہزار یورو ہرجانہ بھی ادا کیا جائے۔مراکش کے شمال میں واقع ہسپانوی علاقے ملیہ اور مراکش کے مابین زمینی سرحد پر خار دار تاروں کی مدد بلند قامت سرحدی دیواریں بنائی گئی ہیں۔ 2014 میں ان دونوں افریقی تارکین وطن نے کئی مہینوں کے انتظار کے بعد ایک گروہ کے ہمراہ اس سرحدی باڑ کو پھلانگ کر اسپین جانے کی کوشش کی تھی۔پناہ کے متلاشی دونوں تارکین وطن دو سرحدی باڑیں پھلانگنے میں کامیاب رہے تھے جو قریب چھ میٹر بلند تھیں۔ باڑیں عبور کرنے کے بعد ہسپانوی علاقہ شروع ہو گیا تھا تاہم وہاں بھی غیر قانونی تارکین وطن کو روکنے کے لیے ایک نسبتاً چھوٹی باڑ نصب تھی۔ہسپانوی پولیس نے انہیں اسی تیسری باڑ کو پھلانگتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے بعد انہیں اسی وقت واپس مراکش بھیج دیا گیا تھا۔ مراکشی پولیس انہیں گرفتار کر کے دیگر اسّی تارکین وطن کے ہمراہ ہسپانوی علاقے سے تین سو کلومیٹر دور واقع ایک دوسرے مراکشی شہر لے گئی تھی۔
انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہسپانوی حکام نے قانون کے مطابق ان تارکین وطن کو یہ موقع ہی نہیں دیا کہ وہ مہاجرت کی وجہ بتا کر وہاں سیاسی پناہ کی درخواست دے سکتے۔ دونوں افریقی تارکین وطن نے اپنے اس دعوے کے ثبوت میں کہ انہیں ہسپانوی علاقے سے ہی گرفتار کیا گیا تھا، عدالت کو اس وقت بنائی گئی ویڈیو اور تصاویر بھی پیش کی تھیں۔