تہران/لندن (آئی این پی)ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکہ اس ایٹمی معاہدے سے دستبردار ہو جائے گا جس کے تحت ایران کی ایٹمی سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کی گئی تھیںتاہم جواد ظریف نے یہ بھی کہا کہ انھیں امید ہے کہ یورپ اس معاہدے کو زندہ رکھنے میں کردار ادا کرے گا۔دو برطانوی اخباروں کو انٹرویو دیتے ہوئے جواد ظریف نے کہا کہ اگر
معاہدہ ختم ہو گیا تو ایران یورینیئم کی افزدوگی، سینٹری فیوجز کی تعداد اور پلوٹونیئم کی تیاری پر عائد پابندیوں کی پاسداری نہیں کرے گا۔تاہم انھوں نے اصرار کیا کہ ان کا ملک ایٹمی توانائی کو صرف پرامن مقاصد کے استعمال کرنا چاہتا ہے۔انھوں نے نیویارک میں فائنینشل ٹائمز اور گارڈین کو بتایا کہ ‘میرا اندازہ یہ ہے کہ وہ(ٹرمپ) تصدیق نہیں کریں گے، اور وہ کانگریس کو فیصلہ کرنے دیں گے۔’اس معاہدے کے تحت ایران کو اجازت ہے کہ وہ تحقیق جاری رکھے۔ اس لیے ہم نے اپنی ٹیکنالوجی بہتری بنائی ہے۔ اگر ہم معاہدے کو ترک کرتے ہیں تو ہمیں بہتر ٹیکنالوجی کے ساتھ ایسا کرنا چاہیے۔انھوں نے صدر ٹرمپ کے بارے میں کہا: ‘میں سمجھتا ہوں کہ انھوں نے ناقابلِ پیشن گوئی ہونے کو بطور پالیسی اپنا رکھا ہے، اور اب وہ ناقابلِ اعتبار بھی بنتے جا رہے ہیں۔ انھوں نے اس معاہدے کے الفاظ، روح اور ہر چیز کی مخالفت کی ہے۔جواد ظریف نے کہا کہ ایران کے پاس موجود راستوں ‘کا انحصار اس بات پر ہے کہ بین الاقوامی برادری امریکہ سے کیسے نمٹتی ہے۔ اگر یورپ، جاپان، روس اور چین امریکہ کے ساتھ جانے کا فیصلہ کریں تو پھر میرے خیال سے معاہدہ ختم ہو جائے گا۔انھوں نے مزید کہاکہ یورپ کو قیادت سنبھالنی چاہیے۔ یورپی یونین کے حکام نے کہا ہے کہ اگر امریکہ دوبارہ پابندیاں عائد کر دیتا ہے تو وہ ایران میں اپنے مفادات کا قانونی طریقے سے تحفظ کر سکتے ہیں۔