بیجنگ(این این آئی) وزیر داخلہ احسن اقبال نے افغانستان کے مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ امریکی قیادت میں افغانستان کے مسئلہ کا فوجی حل ایک عشرے سے زائد کاحل نہیں نکالا جاسکا ٗ تمام علاقائی ممالک کو اس مسئلے کے حل میں شامل کرنا چاہیے ۔ایک انٹرویو میں احسن اقبال نے کہاکہ اگر خطے کاایک حصہ غیر محفوظ ہو تو اس سے پورا خطہ لپیٹ میں آسکتا ہے ۔
پاکستان پر مغربی میڈیا اکثر دہشتگردی کی جڑ ہونے کے حوالے سے تنقید کرتا ہے تاہم پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے اس لئے ہم پر الزام لگانا درست نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے خطے نے نائن الیون کے بعد افغانستان پر امریکی حملے کی بھاری قیمت چکائی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی حکومت نے پشاور میں سکول پر حملے اور دیگر واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف اہم کارروائیاں کی ہیں اور دہشت گرد گروپس کا نیٹ ورک توڑ دیا ہے۔ احسن اقبال نے افغانستان کے مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ امریکی قیادت میں افغانستان کے مسئلہ کا فوجی حل ایک عشرے سے زائد کاحل نہیں نکالا جاسکا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں تمام علاقائی ممالک کو اس مسئلے کے حل میں شامل کرنا چاہیے کیونکہ افغانستان کے ہمسائیہ ممالک کا اس کے استحکام میں سب سے زیادہ مفاد وابستہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان 2001ء سے پہلے کے مقابلے میںآج زیادہ مستحکم نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو مغربی سرحد سے دراندازی کا خطرہ بدستور درپیش ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کی وجہ سے بہت نقصان اٹھایا ہے اور 70ہزار جانوں کی قربانی دی ہے۔ اس کے علاوہ 100ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان برداشت کرنا پڑا۔ انہوں نے کہاکہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت پاکستان میں ہزاروں چینی ورکر موجود ہیں اور یہ قومی ہیرو ہیں۔
وہ پاکستان میں ترقی کے لئے کام کررہے ہیں۔ اس لئے ہم انہیں اپنا قومی ہیرو سمجھتے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال جو وزیر ترقی و منصوبہ بندی بھی ہیں نے کہاکہ ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم ان کی سلامتی اور تحفظ کے لئے ذرائع بروئے کار لائیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے سی پیک منصوبوں اور پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے 15ہزار کی نفری پر مشتمل خصوصی فورس تشکیل دی ہے۔