ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دینے کے تاریخی فیصلے کا مملکت میں گھرانوں کی سوشل سکیورٹی کی سطح پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ اس کے علاوہ اس فیصلے کا ان سعودی خاندانوں پر بھی اقتصادی اثر ہو گا جو غیر ملکی ڈرائیوروں کی تنخواہوں کی مد میں سالانہ 25 ارب
ریال خرچ کرتے ہیں۔سال 2017 کی پہلی سہ ماہی میں مملکت میں روزگار کی منڈی سے متعلق جاری اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں 1376096 ڈرائیور ہیں جب کہ دیگر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مملکت میں گھروں میں کام کرنے والے غیر ملکی مرد ملازمین کی تعداد 1579285 ہے۔ اس طرح مجموعی تعداد میں صرف ڈرائیوروں کی شرح 90% ہے۔عرب میڈیا کے مطابق ایک ڈرائیور کی اوسط ماہانہ تنخواہ 1500 رکھی جائے تو غیر ملکی ڈرائیوروں کی سالانہ تنخواہوں کا حجم 25 ارب ریال سے زیادہ بنتا ہے۔خواتین کے گاڑی چلانے سے سعودی گھرانوں کے مختلف مد میں اخراجات کی بھی بچت ہو گی۔ ان میں ڈرائیوروں کے ویزوں کی مد میں سالانہ (2.8) ارب ریال ، پہلی مرتبہ ڈرائیوروں کا اقامہ نکلوانے کی مد میں تقریبا (84) کروڑ ریال ، رہائش ، یوٹیلٹی بلوں ، علاج اور خوراک کی مد میں سالانہ (2) ارب ریال سے زیادہ شامل ہیں۔ان کے علاوہ ڈرائیوروں کے فضائی ٹکٹ کے اخراجات کی مد میں سالانہ (2.5) ارب ریال سے زیادہ اور ان کی بھرتی کے سالانہ اخراجات اوسطا (11) ارب ڈالر تک ہیں۔ بعض ہنگامی حالات مثلا ڈرائیور کا بھاگ جانا یا گاڑی چلانے کے قابل نہ رہنا اور یا پھر سواری کو نجی کاموں میں استعمال کرنے کے حوالے سے فائدہ اٹھانے کی صورت میں مذکورہ رقم بڑھ بھی جاتی ہے۔