ریاض (این این آئی)متنازعہ بیان پر اومان سے بے دخل کیے گئے بھارتی عالم دین نے کہاہے کہ از طرف سلیمان الحسینی ندی آل ابو الامام ابو الحسن علی ندوی، اسلام کے ایک عظیم خادم امیر المومنین امیر دولت اسلامیہ عراق وشام السید ابو بکر البغدادی الحسینی حفظہ اللہ تعالیٰ جن کے ذریعہ امت کو نفع پہنچا اور اسلام کا جھنڈا بلند ہوا، فضیل الشیخ قائد عالم اسلام، میں ایک عرصے سے
دولت اسلامیہ کی خبروں کو توجہ کے ساتھ دیکھ اور سن رہا ہوں اور میں اس معاملے میں بہت پر جوش رہا ہوں، افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جہاد کے زمانے سے میرا اسی طرف میلا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق قطر میں ایک جامع مسجد میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ شام میں لڑنے والی عسکری تنظیموں کے درمیان اختلافات نے مجھے بہت دکھ پہنچایا مگر اسی دوران ایک خوش کردینے والی خبر آئی کہ آپ نے عراق کے شہر موصل کو ایک باغی لیڈر المالکی کے چنگل سے آزاد کرالیا ہے‘۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ وہی سلیمان ندوی ہیں جنہیں سعودی عرب اور دوسرے خلیجی ملکوں کی قیادت کے خلاف ہتک آمیز الفاظ استعمال کرنے کی پاداش میں سطلنت اومان سے بے دخل کیا گیا مگر قطر نے ان کا شاندار استقبال کیا ہے۔ انہیں قطری عالم دین علامہ یوسف القرضاوی کے سامنے بھی بڑے ادب واحترام کے ساتھ بیٹھے دیکھا جاسکتا ہے۔قطر میں ایک جامع مسجد میں تقریر کرتے ہوئے علامہ الندوی نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن، ایرانی صدر حسن روحانی اور امیر قطر تمیم بن حمد آل چانی پر زور دیا کہ وہ شام ، عراق اور یمن میں متحدہ محاذ تشکیل دیں، اس محاذ میں ترکی اہل سنت اور ایران اہل تشیع کی
طرف سے نمائندگی کرے