برلن(این این آئی)جرمن میڈیا نے چوتھی مرتبہ کامیاب ہونیوالی چانسلر انجیلا میرکل کی فتح کو مایوس کن قراردیتے ہوئے کہاہے کہ میرکل کی سیاسی جماعت کرسچین ڈیمو کریٹک یونین کو 1949 ء کے بعد سے اب تک کے بد ترین نتائج کا سامنا کرنا پڑا یعنی سی ڈی یو اور اس کی سسٹر یا ہم خیال پارٹی سی ایس یو کو تینتیس عشاریہ سے کچھ زائد فیصد ووٹ ملے۔جرمن ریڈیو
کے مطابق سی ڈی یو اور سی ایس یو نے ڈرامائی حد تک ووٹوں کا نقصان اْٹھایا ہے۔ ایف ڈی پی ایک بار پھر پارلیمان تک پہنچ گئی اور اے ایف ڈی تیسری طاقتور سیاسی جماعت ثابت ہوئی ہے۔میرکل کی سیاسی جماعت کرسچین ڈیمو کریٹک یونین کو 1949 ء کے بعد سے اب تک کے بد ترین نتائج کا سامنا کرنا پڑا یعنی سی ڈی یو اور اس کی سسٹر یا ہم خیال پارٹی سی ایس یو کو تینتیس عشاریہ سے کچھ زائد فیصد ووٹ ملے۔ غیر سرکاری نتائج کے سامنے آنے کے بعد انگیلا میرکل نے اپنے بیان میں کہاکہ ہمارے خلاف کوئی بھی پارٹی حکومت نہیں بنا سکتی۔ میرکل کا یہ بیان کافی حد تک بیباک تھا۔اس بار کے انتخابات میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کو ملنے والے ووٹوں میں ڈرامائی کمی نے میرکل کی پارٹی کے لیے آئندہ حکومت سازی میں سوشل ڈیموکریٹس کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے کے امکانات کو خارج کر دیا۔ ابتدائی نتائج اور جائزوں کے سامنے آتے ہی ایس پی ڈی کے چوٹی کے لیڈروں نے یہ واضح کر دیا کہ وہ ایک وسیع مخلوط حکومت کو اب خیر باد کہہ رہے ہیں۔مجموعی طور پر کرسچین ڈیمو کریٹک یونین اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے 14 فیصد ووٹوں کا نقصان اْٹھایا ہے۔ گرچہ گزشتہ الیکشن کے مقابلے میں اس
بار ووٹرز کا ٹرن آؤٹ زیادہ تھا۔ اس بار ڈالے جانے والے ووٹوں کی شرح 75 فیصد رہی۔ یہ انتخابی حلقوں اور ووٹرز کی طرف سے ان دونوں مرکزی سیاسی جماعتوں کے لیے ایک انتباہ ہے۔