سراجیوو(این این آئی)بوسینا کے وسطی حصے میں ایک اجتماعی قبر سے حال ہی میں 65 کھوپڑیاں برآمد ہوئی ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق فرینزک ماہرین نے کہاکہ یہ قبر بوسنیا کی 1992 سے 1995 تک جاری رہنے والی جنگ میں نسل کشی کے بڑے واقعات میں سے ایک ہے۔بوسنیا کے لاپتا افراد کی تلاش سے متعلق انسٹی ٹیوٹ کے لجلا سینجک نے کہا کہ اجتماعی قبر سے ملنے والی باقیات میں 65 انسانی کھوپڑیاں شامل ہیں۔
یہ قبر ماؤنٹ ویلاسک کے قریبی علاقے کوریکانسک سٹیجین میں دریافت ہوئی۔ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ انسانی باقیات ان 220 سے زیادہ غیر سرب باشندوں کی ہیں جنہیں بوسنیائی سرب فورسز نے 21 اگست 1992 میں قتل کر دیا تھا۔اجتماعی قبر کا سراغ اگست میں ملا تھا۔ ماہرین وہاں 7 ستمبر سے وہاں موجود ہیں اور وہ کھدائی اور باقیات کی تلاش کر رہے ہیں۔زیادہ تر ہلاک کیے گئے افراد وہ تھے جنہیں قریبی علاقے میں موجود جرائم پیشہ بوسنیائی سربوں کے حراستی مراکز سے یہاں لایا گیا تھا اور انہیں یہ بتایا گیا تھا کہ ان کی جیل تبدیل کی جا رہی ہے۔خیال کیا جاتا ہے کہ کئی سو افراد کو اس علاقے کے شہر پریجڈور سے زبردستی نکالا گیا تھا اور انہیں حکم دیا گیا تھا کہ وہ 990 فٹ گہری کھائی کے اوپر قطار بنا کر کھڑے ہو جائیں، جس کے بعد ان سب کو گولی مار دی گئی تھی۔ جب سب لوگ کھائی میں گر گئے تو سرب پولیس کے اہل کاروں نے کھائی میں بم پھینکے تاکہ کسی کے زندہ بچ جانے کا امکان باقی نہ رہے۔اس کے باوجود چند درجن افراد زندہ بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے کیونکہ جیسے ہی سربوں نے فائرنگ شروع کی انہوں نے کھائی میں چھلانگ لگا دی اور وہاں اپنے چھپنے کے لیے محفوظ جگہیں ڈھونڈ لیں۔عام شہریوں کو قتل کرنے کے بعد سربوں نے کھائی سے نعشیں نکال کر انہیں نذر آتش کر دیا اور ان کی باقیات کو مختلف مقامات پر چٹانوں کے نیچے دفن کر دیا۔لاپتا
افراد کی تلاش سے متعلق ادارہ اور ہلاک ہونے والوں کے رشتے دار جنگ کے خاتمے کے بعد سے اپنے پیاروں کی باقیات ڈھونڈ رہے تھے۔