منگل‬‮ ، 22 جولائی‬‮ 2025 

امریکا نے روس پر متعدد ایٹمی بین البراعظمی میزائل داغ دئیے ،دھماکہ خیز خبر ملنے کے بعد روس نے کیا کیا؟ حیرت انگیز انکشاف

datetime 19  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ماسکو(این این آئی)دنیا کو ایٹمی جنگ سے بچانے والا سابق سوویت یونین افسر چل بسا۔سابق سوویت افسر اسٹینسلے پیٹروف روس کے دارالحکومت ماسکو کے نواحی گاؤں میں 77 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ اسٹینسلے پیٹروف نے سوویت یونین اور امریکا کے درمیان ایٹمی جنگ نہیں ہونے دی تھی جس کے نتیجے میں دنیا بڑی تباہی سے بال بال بچ گئی تھی۔ اس کارنامے پر انہیں متعدد بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا

اور ان پر ایک دستاویزی فلم بھی بنی جس کا نام ’دا مین ہو سیوڈ دا ورلڈ‘‘ یعنی دنیا کو تباہی سے بچانے والا شخص ہے۔تمام تر شہرت اور عالمی ہیرو کا درجہ ملنے کے باوجود اسٹینسلے پیٹروف نے قدرے گمنامی اور الگ تھلگ زندگی گزارنے کو ترجیح دی۔ ان کا انتقال 19 مئی کو ہوا تاہم دنیا کو اس بارے میں خبر اس وقت ملی جب ان کے ایک جرمن دوست نے اپنے بلاگ میں ان کی وفات کا تذکرہ کیا۔ستمبر 1983 میں امریکا اور سوویت یونین کے درمیان سرد جنگ جاری تھی ۔ اسٹینسلے پیٹروف ماسکو کے جنوب میں ایک خفیہ کمان مرکز میں ڈیوٹی افسر تعینات تھے کہ ایک روز اچانک الارم بج اٹھا کہ امریکا نے روس پر متعدد ایٹمی بین البراعظمی میزائل داغ دئیے ہیں۔ اسٹینسلے کے پاس فیصلہ کرنے کے لیے صرف چند منٹ تھے اور وہ موصول اطلاع کے مستند ہونے کے حوالے سے شش و پنج کا شکار تھے۔ اسٹینسلے نے اس الارم کو غلط قرار دے کر آگے اطلاع نہیں کی جس کے نتیجے میں سوویت یونین نے اپنے میزائل امریکا پر فائر نہیں کیے اور یوں دنیا بڑی تباہی سے بچ گئی۔ اگر اسٹینسلے اپنے کمانڈرز کو امریکی ایٹمی حملے کی خبر دے دیتے تو سوویت یونین لازما جواب میں اپنے ایٹمی میزائل امریکا پر داغ دیتا تاہم انہوں نے سسٹم میں ممکنہ خرابی کی اطلاع دی جس پر تحقیقات ہوئی جس میں اسٹینسلے کا فیصلہ درست قرار پایا۔ اس وقت ان کی عمر 44 سال تھی اور وہ لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر فائز تھے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ دن دور نہیں


پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…