نئی دہلی (این این آئی)بھارتی حکومت نے چالیس ہزار سے زائد روہنگیا مہاجرین کو ملک بدر کر کے واپس میانمار بھیجے جانے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ کئی روہنگیا مہاجرین مبینہ طور پر بھارت میں دہشتگردی کے منصوبوں میں ملوث ہیں۔بھارتی حکومت ہجرت کر کے اپنی سرزمین پر آنے والے ہزاروں روہنگیا مہاجرین کی ملک بدری کا منصوبہ رکھتی ہے۔ نئی دہلی حکومت کے اس فیصلے کے خلاف دو روہنگیا
مہاجرین نے بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ملکی سپریم کورٹ میں اپنے فیصلے کے دفاع میں جمع کرائے گئے ایک تحریری جواب میں نئی دہلی حکومت نے موقف اختیار کیا کہ بھارت میں موجود کئی روہنگیا مہاجرین مبینہ طور پر ملک میں دہشت گردی کے منصوبوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔حکومت نے اپنے تحریری بیان میں یہ بھی کہا کہ کئی روہنگیا افراد کے تعلقات مبینہ طور پر پاکستانی خفیہ ایجنسی سے اور داعش کے ساتھ بھی ہیں اور انہی ’دہشت گرد‘ گروہوں کے ساتھ مل کر کئی روہنگیا مہاجرین بھارت میں دہشت گردی کے کئی منصوبوں میں ملوث رہے ہیں۔بھارتی حکومت کا کہناتھا کہ اس پر ان بین الاقوامی قوانین کا نفاذ نہیں ہوتا کیوں کہ نئی دہلی نے سن 1951 میں طے پانے والے مہاجرین سے متعلق عالمی کنونشن پر دستخط نہیں کر رکھے ہیں۔میانمار کی روہنگیا اقلیت کئی برسوں سے ہجرت کر کے بھارت کا رخ کرتی رہی ہے۔ بھارت میں اقوام متحدہ کی جانب سے قائم کردہ مہاجر کیمپوں میں سولہ ہزار سے زائد روہنگیا رہ رہے ہیں۔