منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

چین نے معاہدے کے باوجود برہم پتر دریا کی معلومات شیئر نہیں کیں،بھارت

datetime 19  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ/نئی دہلی(این این آئی)چین اور انڈیا نے اگرچہ ممکنہ طور پر سرحد پر تصادم کو روک لیا ہو لیکن دونوں ممالک ایک بار پھر آمنے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں اور اس بار پانی کے تنازعے پر۔بھارت نے کہاہے کہ چین نے موجودہ مون سون سیزن میں برہم پتر دریا کے ہائیڈرولوجیکل نہیں دیے یعنی پانی کی نقل و حمل، تقسیم اور کوالٹی کے بارے میں سائنسی تجزیہ۔ واضح رہے کہ انڈیا اور چین کے درمیان معاہدہ ہے جس کے

تحت چین ہر سال براہم پتر دریا کے ہائیڈرولوجیکل انڈیا کو دینے کا پابند ہے۔برہم پتر دریا تبت سے شروع ہوتا ہے اور انڈیا سے گزرتا ہوا بنگلہ دیش میں جاتا ہے جہاں اس کا پانی خلیج بنگال میں گرتا ہے۔تاہم چین نے کہاہے کہ براہم پتر دریا کے پرہائیڈرولوجیکل کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے اور اس وجہ سے وہ انڈیا کے ساتھ اعداد و شمار شیئر نہیں کر سکتا۔میڈیارپورٹس کے مطابق چین نے بنگلہ دیش کے ساتھ برہم پتر دریا کی معلومات کو شیئر کیا ہے۔انڈیا اور چین کے درمیان برہم پتر دریا کی معلومات کو شیئر کرنے کا تنازع ایسے وقت آیا ہے جب کچھ ہی عرصہ قبل دونوں ممالک کی فوجیں ہمالیہ میں متنازع علاقے پر آمنے سامنے آ گئی تھیں۔یہ کشیدگی ڈوکلام کے علاقے میں چین کی جانب سے نئی سڑک کی تعمیر پر پیدا ہوئی۔ چین کو سڑک کی تعمیر سے روکنے کے لیے انڈیا نے فوجیں بھیجی تھی۔ اس علاقے پر بھوٹان اور چین دونوں اپنا دعویٰ کرتے ہیں۔یہ علاقہ انڈیا کے شمال مشرقی صوبے سکم اور پڑوسی ملک بھوٹان کی سرحد سے ملتا ہے اور اس علاقے پر چین اور بھوٹان کا تنازع جاری ہے جس میں انڈیا بھوٹان کی حمایت کر رہا ہے۔براہم پتر دریا میں مون سون میں شدید سیلاب ہوتا ہے جس کے باعث انڈیا اور بنگلہ دیش میں کافی نقصان ہوتا ہے۔انڈیا اور بنگلہ دیش کے چین کے ساتھ معاہدے ہیں جن کے تحت مون سون سیزن کے دوران چین کو براہم پتر دریا کے ہائیڈرولوجیکل

دونوں ممالک سے شیئر کرنا لازم ہے۔لیکن بنگلہ دیش کے حکام کا کہنا تھا کہ ان کو چین کی جانب سے براہم پترا دریا میں پانی کی صورتحال کے حوالے سے معلومات موصول ہو رہی ہیں۔بنگلہ دیش کے ایک اعلیٰ اہلکار موفضل حسین نے بتایا کہ ہمیں چند روز قبل ہی چین کی جانب سے برہم پتر دریا میں پانی کی سطح کے حوالے سے معلومات موصول ہوئی تھیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں 2002 سے تبت میں قائم تین ہائیڈرولوجیکل

سٹیشنز سے معلومات موصول ہوتی ہیں اور اس مون سون سیزن میں بھی چین نے معلومات شیئر کی ہیں۔بنگلہ دیش کے وزیر برائے پانی کے ذخائر انیس الاسلام محمد نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ ان کو چین سے ہائیڈرولوجیکل معلومات مل رہی ہیں۔تاہم چین نے عندیہ دیا ہے کہ بھارت کے ساتھ دریا کی معلومات شیئر کرنے کا دوبارہ آغاز ممکن نہیں ہے۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ جہاں تک دریا کی معلومات شیئر کرنے کے نظام کی بحالی کا تعلق ہے اس کا دارومدار برہم پتر دریا پر ہائیڈرولوجیکل کے نظام پر ہونے والے کام پر ہے۔واضح رہے کہ کئی سالوں کی کوششوں کے بعد حال ہی میں انڈیا برہم پتر دریا کی معلومات لینے میں کامیاب ہوا تھا۔بھارت نے مون سون سیزن کے علاوہ بھی چین سے برہم پتر دریا کے ہائیڈرولوجیکل مانگے تھے۔ انڈیا کو خدشہ ہے کہ پانی کی قلت پوری کرنے کے لیے چین براہم پیترا دریا سے پانی کا رخ موڑ سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…