لکھنو(آئی این پی ) بھارت میں بلیو وہیل کھیل میں شکست کے بعد گھر سے غائب تینوں لڑکیاں مل گئیں بھارتی میڈیا کے مطابق دیہی علاقے سے غائب 3 لڑکیوں کو ہوشنگ آباد ریلوے اسٹیشن پر زندہ دیکھ کر سب حیرت زدہ رہ گئے اور انھیں واپس کانپور بھیج دیا گیا۔ واضح رہے کہ ان میں سے2 کی اٹاوہ میں موت ہوجانے کی تصدیق ہوچکی تھی۔ اٹاوہ کی ایک ندی سے 2لڑکیوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں
جن کی تصدیق انکے والدین نے کردی تھی لیکن تیسری لڑکی کی لاش نہیں ملی تھی جس سے وہ لوگ پریشان تھے۔ کل صبح ان تینوں لڑکیوں کو ہوشنگ آباد ریلوے اسٹیشن پر ٹہلتے ہوئے پایا گیا توجی آر پی نے ا نہیں حراست میں لے کر کانپور پہنچایا ۔ جہاں والدین نے آکر اپنی تینوں لڑکیوں کی تصدیق کردی۔ اب سوال پیدا یہ ہوتا ہے کہ وہ دونوں لڑکیوں کون تھیں؟جن کی لاشیں اٹاوہ میں ندی سے برآمد ہوئی تھیں اور ان کی شناخت انکے والدین نے کی تھی۔ پولیس اب اس قضیے کو حل کرنے میں لگی ہوئی ہے کہ آخر ماجرا کیا ہے؟ کانپور کے کچھ باخبر افراد کا کہنا ہے کہ تینوں لڑکیاں بلیو وہیل کھیل کی بیحد شوقین ہیں اور تینوں اسی کھیل میں شکست کے بعد گھر سے غائب ہوئی تھیں ۔ دریں اثنا ویڈیو گیمز جو کہ ذہنی تفریح کا باعث ہیں مگر کچھ ویڈیو گیمز ایسی ہیں جو کھیلنے سے خطرناک نتائج برآمد ہوتے ہیں ایسی ہی ایک گیم بلیو ویل نامی ہے جس نے دو سو سے زائد نوجوانوں کو موت کی نیند سلا چکی ہے اور انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر اس گیم سے متعلق بہت سی ہدایات جاری کی گئیں کہ اس گیم سے اجتناب کیا جائے۔ گزشتہ ہفتے پاکستان میں اس گیم سے متاثرہ بچے کی خبر آئی تھی جو کراچی کا رہائشی تھا مگر اس کے بعد اب ایک اور بچی کی بارے میں بتایا گیا ہے کہ جو بلیو ویل گیم سے بری طرح متاثر ہوئی ہے اور ڈیرہ اسماعیل خان کی رہنے والی ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے مطابق بلیو ویل گیم کھیلنے والے بچی کو تشویشناک حالت میں خیبر پختونخوا کے ایک ہسپتال میں ریفر کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر اعزاز جمال کے مطابق بچی کو سکول میں اس کے ساتھیوں نے گیم کے بارے میں بتایا تھا جس کے بعد بچی نے بھی بلیو ویل نامی گیم کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ یہ گیم کھیلنے کے بعد بچی کے رویے میں عجیب و غریب تبدیلیاں والدین نے محسوس کی جس کے بعد اس کے والدین نے ڈاکٹروں سے رجوع کیا اور بتایا کہ بچی بلیو ویل نامی گیم سے متاثرہ ہے۔ ڈاکٹر اعزاز جمال نے بتایا کہ بچی میں ڈپریشن ہے اور ضروری علاج کے بعد اسے گھر بھیج دیا جائے گا۔