زینزیبار (این این آئی)افریقی ملک تنزانیہ میں پولیس نے ہم جنسی پرستی کے الزام میں 20 افراد کو گرفتار کرلیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پولیس نے ایک بیان می کہاکہ ان افراد میں آٹھ مرد اور 12 خواتین شامل ہیں اور انھیں ملک کے نیم خود مختار جزیرے زینزیبار میں ایک ہوٹل سے گرفتار کیا گیا ہے۔ان افراد کو اْس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ایک ہوٹل میں ایچ آئی وی ایڈز کے اگاہی پروگرام میں زیر تربیت تھے۔یاد رہے
کہ رواں سال کے آغاز میں حکام نے ایسی غیر سرکاری کلینکس کو بند کر دیا تھا، جو ایچ آئی وی کے بارے میں سہولیات فراہم کرتی تھیں۔حکام کا کہنا تھا کہ اس طرح کے مراکز ملک میں مردوں کے آپس میں جنسی روابط کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ تنزانیہ میں ہم جنس پرستی کو جرم قرار دیا گیا ہے۔پولیس کے علاقائی کمانڈر حسن علی ناصری نے سرکاری ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ’یہ افراد ہم جنس پرستی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ہم نے انھیں گرفتار کیا ہے اور اْن سے تفتیش کرنے میں مصروف ہیں۔ پولیس اس جرم پر آنکھیں بند نہیں کر سکتی ہے۔‘گذشتہ روز تنزانیہ کے نائب وزیر صحت نے پارلیمان میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ وہ ’اْن تمام حلقوں کے ساتھ مقابلہ کریں گے، جو ملک میں ہم جنس پرستی کی حمایت کر رہے ہیں۔جولائی 2016 میں حکومت نے ہم جنس پرستی میں مدد فراہم کرنے والی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کی تھی۔تنزانیہ میں مردوں کی آپس میں ہم بستری پر زیادہ سے زیادہ 30 سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ تنزانیہ میں ہم جنس پرستی پر پابندی ہے لیکن پھر بھی دوسرے افریقی ممالک کے مقابلے میں تنزانیہ میں ہم جنس پرست جوڑوں کو قبول کیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دباؤ بڑھنے کے بعد ہم جنس پرستوں سے امتیازی سلوک میں اضافہ ہوا ہے۔رواں سال جولائی میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق حکام نے ’ہم جنس پرستی کے الزام میں کئی افراد
گرفتار کیا، اْن پر فرد جرم عائد کیا اور انھیں طبی معائنے کروانے کے لیے مجبور کیاہے