اتوار‬‮ ، 20 اپریل‬‮ 2025 

ترک صدرایردوآن کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکوں گا،امیدوارجرمن چانسلر

datetime 17  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(این این آئی)جرمنی میں چانسلر کے عہدے کے لیے قدامت پسند انگیلا میرکل کے سب سے بڑے حریف اور سوشل ڈیموکریٹ امیدوار مارٹن شْلس نے کہا ہے کہ وہ ترک صدر ایردوآن کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر تیار نہیں ہیں۔جرمن ٹی وی کو انٹرویومیں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے اعلیٰ ترین انتخابی امیدوار مارٹن شْلس نے خارجہ اور یورپی سیاست کے حوالے سے ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن پر شدید تنقید کی۔

مارٹن شْلس نے، جو ایس پی ڈی کے چانسلرشپ کے امیدوار ہونے کے علاوہ اس پارٹی کے سربراہ بھی ہیں، جرمن شہر فرائی بْرگ میں اپنی انتخابی مہم کے دوران ڈی ڈبلیو کو دیے گئے اس انٹرویو میں کہا کہ ترکی میں اس وقت انسانی حقوق کے احترام کی صورت حال کافی خراب ہے۔ان کے مطابق اگر آپ کل ترکی جائیں اور وہاں سے رپورٹنگ کرنا چاہیں، تو میں آپ کو یہ ضمانت نہیں دے سکتا کہ آپ کو کسی ترک جیل میں نہیں ڈال دیا جائے گا۔مارٹن شْلس نے مزید کہا کہ فی الحال ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ بات چیت کرنا زیادہ سود مند نہیں۔ وہ پہلے بھی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ یورپی یونین کو خود کو اس امر کے لیے تیار کر لینا چاہیے کہ برسلز کے انقرہ حکومت کے ساتھ ترکی کی یورپی یونین میں مستقبل بعید میں ممکنہ رکنیت سے متعلق مذاکرات ختم بھی ہو سکتے ہیں۔چانسلر میرکل کے اس سب سے بڑے حریف انتخابی رہنما نے یہ بھی کہا کہ اگر ضروری ہوا، تو وہ مہاجرین کے بحران کی وجہ سے ترکی کے ساتھ معاہدہ اور اشتراک عمل ختم بھی کر دیں گے۔شْلس کے الفاظ میںیہ بات طے ہے کہ میں کسی بھی صورت ترک صدر ایردوآن کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکوں گا۔ اس لیے کہ آپ کو کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دینا چاہیے کہ کوئی آپ کو بلیک میل کر سکے۔جرمن اور یورپی سیاست سے متعلق دیگر سوالات میں سے ایک کا جواب دیتے ہوئے مارٹن شْلس نے واضح

طور پر حمایت کی کہ یورپ میں یورپی یونین کی سطح پر تارکین وطن کی آمد سے متعلق قوانین متعارف کرائے جانا چاہییں۔ ایس پی ڈی کے سربراہ نے کہا کہ اگر وہ اگلے جرمن چانسلر بن گئے، تو وہ ان تمام یورپی ممالک سے بھی بات چت کریں گے، جو ابھی تک ایک یورپی کوٹہ سسٹم کے مطابق اپنے ہاں مہاجرین کو قبول کرنے سے انکاری ہیں۔شْلس نے یونین کے ہنگری جیسے رکن ممالک کے بارے میں کہا کہ بنیادی اصول

یکجہتی ہے۔ ضرورت پڑی تو ہنگری جیسے ممالک کو یورپی یونین کی طرف سے فراہم کی جانے والی رقوم میں تبدیلی بھی آ سکتی ہے۔شلس نے کہاکہ اس لیے کہ بات آئندہ سات برسوں میں قریب 900 ارب یورو کی ہے، جو یورپی مالیاتی امداد کے طور پر مہیا کیے جائیں گے اور انہی رقوم میں سے مختلف ممالک مہاجرین کو اپنے ہاں قبول کرنے کے اخراجات بھی ادا کریں گے۔اپنی حریف سیاستدان اور اب چوتھی مرتبہ چانسلر بننے کی خواہش مند انگیلا میرکل کی سیاست کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں مارٹن شْلس نے کہا کہ میرکل اب تک ملک میں محض تسلسل کو ہی قائم رکھے ہوئے ہیں۔ اس کے لیے بنیادی نعرہ یہ لگایا جاتا ہے کہ ہمارا ملک، جس میں ہم رہنا پسند کرتے ہیں۔یورپی پارلیمان کے سابق اسپیکر شْلس نے کہاکہ لیکن ہم (ایس پی ڈی) یہ چاہتے ہیں کہ اسی ملک میں ہم مستقبل میں بھی خوشی سے اور اچھے طریقے سے رہیں۔ اس لیے ہم جرمن عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ جرمن اور جرمن فی الوقت کس راستے پر اور کیوں گامزن ہیں۔

موضوعات:



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…