جمعرات‬‮ ، 19 جون‬‮ 2025 

ترک صدرایردوآن کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکوں گا،امیدوارجرمن چانسلر

datetime 17  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(این این آئی)جرمنی میں چانسلر کے عہدے کے لیے قدامت پسند انگیلا میرکل کے سب سے بڑے حریف اور سوشل ڈیموکریٹ امیدوار مارٹن شْلس نے کہا ہے کہ وہ ترک صدر ایردوآن کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر تیار نہیں ہیں۔جرمن ٹی وی کو انٹرویومیں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے اعلیٰ ترین انتخابی امیدوار مارٹن شْلس نے خارجہ اور یورپی سیاست کے حوالے سے ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن پر شدید تنقید کی۔

مارٹن شْلس نے، جو ایس پی ڈی کے چانسلرشپ کے امیدوار ہونے کے علاوہ اس پارٹی کے سربراہ بھی ہیں، جرمن شہر فرائی بْرگ میں اپنی انتخابی مہم کے دوران ڈی ڈبلیو کو دیے گئے اس انٹرویو میں کہا کہ ترکی میں اس وقت انسانی حقوق کے احترام کی صورت حال کافی خراب ہے۔ان کے مطابق اگر آپ کل ترکی جائیں اور وہاں سے رپورٹنگ کرنا چاہیں، تو میں آپ کو یہ ضمانت نہیں دے سکتا کہ آپ کو کسی ترک جیل میں نہیں ڈال دیا جائے گا۔مارٹن شْلس نے مزید کہا کہ فی الحال ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ بات چیت کرنا زیادہ سود مند نہیں۔ وہ پہلے بھی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ یورپی یونین کو خود کو اس امر کے لیے تیار کر لینا چاہیے کہ برسلز کے انقرہ حکومت کے ساتھ ترکی کی یورپی یونین میں مستقبل بعید میں ممکنہ رکنیت سے متعلق مذاکرات ختم بھی ہو سکتے ہیں۔چانسلر میرکل کے اس سب سے بڑے حریف انتخابی رہنما نے یہ بھی کہا کہ اگر ضروری ہوا، تو وہ مہاجرین کے بحران کی وجہ سے ترکی کے ساتھ معاہدہ اور اشتراک عمل ختم بھی کر دیں گے۔شْلس کے الفاظ میںیہ بات طے ہے کہ میں کسی بھی صورت ترک صدر ایردوآن کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکوں گا۔ اس لیے کہ آپ کو کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دینا چاہیے کہ کوئی آپ کو بلیک میل کر سکے۔جرمن اور یورپی سیاست سے متعلق دیگر سوالات میں سے ایک کا جواب دیتے ہوئے مارٹن شْلس نے واضح

طور پر حمایت کی کہ یورپ میں یورپی یونین کی سطح پر تارکین وطن کی آمد سے متعلق قوانین متعارف کرائے جانا چاہییں۔ ایس پی ڈی کے سربراہ نے کہا کہ اگر وہ اگلے جرمن چانسلر بن گئے، تو وہ ان تمام یورپی ممالک سے بھی بات چت کریں گے، جو ابھی تک ایک یورپی کوٹہ سسٹم کے مطابق اپنے ہاں مہاجرین کو قبول کرنے سے انکاری ہیں۔شْلس نے یونین کے ہنگری جیسے رکن ممالک کے بارے میں کہا کہ بنیادی اصول

یکجہتی ہے۔ ضرورت پڑی تو ہنگری جیسے ممالک کو یورپی یونین کی طرف سے فراہم کی جانے والی رقوم میں تبدیلی بھی آ سکتی ہے۔شلس نے کہاکہ اس لیے کہ بات آئندہ سات برسوں میں قریب 900 ارب یورو کی ہے، جو یورپی مالیاتی امداد کے طور پر مہیا کیے جائیں گے اور انہی رقوم میں سے مختلف ممالک مہاجرین کو اپنے ہاں قبول کرنے کے اخراجات بھی ادا کریں گے۔اپنی حریف سیاستدان اور اب چوتھی مرتبہ چانسلر بننے کی خواہش مند انگیلا میرکل کی سیاست کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں مارٹن شْلس نے کہا کہ میرکل اب تک ملک میں محض تسلسل کو ہی قائم رکھے ہوئے ہیں۔ اس کے لیے بنیادی نعرہ یہ لگایا جاتا ہے کہ ہمارا ملک، جس میں ہم رہنا پسند کرتے ہیں۔یورپی پارلیمان کے سابق اسپیکر شْلس نے کہاکہ لیکن ہم (ایس پی ڈی) یہ چاہتے ہیں کہ اسی ملک میں ہم مستقبل میں بھی خوشی سے اور اچھے طریقے سے رہیں۔ اس لیے ہم جرمن عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ جرمن اور جرمن فی الوقت کس راستے پر اور کیوں گامزن ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…