واشنگٹن(این این آئی)امریکی جریدے نے دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت قطر میں حکومت چلانے والی شخصیت تمیم بن حمد نہیں بلکہ ان کے والد حمد بن خلیفہ کی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ رپورٹ خلیجی امور کے ماہر محقق سائمن ہینڈرسن نے لکھی ہے۔ اس میں دوحہ میں جاری سازشی انتظامات کا انکشاف کیا گیا ہے۔ اس کے ذریعے والد حمد بن خلیفہ کی پوری طاقت کے ساتھ واپسی ہوئی ہے تا کہ وہ حالیہ بحران میں تمام امور کو چلا
سکیں۔ اگرچہ خود تمیم بن حمد خلیجی اور عرب مطالبات کا مثبت جواب دینے کا رجحان رکھتے ہیں مگر ان کے والد جو سعودی عرب کے لیے منافرت اور امارات اور بحرین کے خلاف جارحیت کا موقف رکھتے ہیں انہوں نے اِن مطالبات کے حوالے سے سخت گیر رویہ اپنا رکھا ہے۔ اس میں حمد بن خلیفہ کی شخصیت کے نفرت آمیز مزاج اور نسل پرستانہ قبائلی وابستگی کا بڑا ہاتھ ہے۔علاوہ ازیں امیر قطر تمیم کا مشکوک طور پر روپوش ہو جانا اور میڈیا میں حمد بن جاسم کا گفتگو کے لیے اس طرح نمودار ہونا کہ گویا وہ اپنے وزیر خارجہ اور وزیر اعظم کے سابق عہدوں پر اب بھی براجمان ہیں.. یہ امور فریب کے اْس منصوبے کا پول کھول رہے ہیں جس کا مقصد دہشت گردی کی سرپرستی اور سپورٹ کے ذریعے خطے کے ہر مفاد کے خلاف بغض و عناد رکھنا ہے۔فارن پالیسی جریدے کے مطابق قبائلی وجوہات اور سینئر شخصیات کے ساتھ برتاؤ کے سبب حمد کو آل ثانی خاندان تک میں کوئی مقبولیت اور اعتماد حاصل نہیں۔