دوحہ(مانیٹرنگ ڈیسک) قطر نے بائیکاٹ کرنے والے خلیجی عرب ممالک کے مطالبات کی فہرست مسترد کردی ہے۔ قطری وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے سعودی عرب ، مصر ، متحدہ عرب امارات اور بحرین کی جانب سے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے ایک روز قبل یہ اعلان کیا ہے۔قطری وزیر خارجہ نے ہفتے کے روز اطالوی دارالحکومت روم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ دوحہ درست شرائط پر مذاکرات کے لیے تیار ہے‘‘۔
بائیکاٹ کرنے والے ممالک قطر پر دہشت گردی کی حمایت اور مالی معاونت کے الزامات عاید کررہے ہیں جبکہ قطر ان کو مسترد کرتا چلا آرہا ہے۔سعودی عرب ،مصر ،بحرین اور متحدہ عرب امارات نے 5 جون کو قطر کے ساتھ ہر قسم کے سیاسی ،سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے۔ پھر اس کو تیرہ مطالبات کی ایک فہرست پیش کی تھی اور اس سے کہا تھا کہ ان مطالبات کو پورا کرنے کی صورت ہی میں اس کا بائیکاٹ ختم کیا جاسکتا ہے۔ قطر کو ان مطالبات کو پورا کرنے کے لیے 3 جولائی کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔قطر کا بائیکاٹ کرنے والے ممالک کی ڈیڈ لائن کے خاتمے سے دو روز قبل وزیر خارجہ عبدالرحمان آل ثانی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے سفارتی نمائندوں سے ملاقاتیں کی تھیں اور ان سے قطری بحران پر تبادلہ خیال کیا تھا۔قطری وزارت خارجہ کےایک بیان کے مطابق محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے روس کے سلامتی کونسل میں نائب مستقل مندوب ، امریکا کی مستقل مندوبہ اور فرانس کے مستقل مندوب ،برطانیہ کے نائب مستقل مندوب اور چین کے مستقل مندوب سے الگ الگ ملاقات کی ہے اور ان سے قطری بحران میں تازہ پیش رفت اور قطر کے خلاف کیے گئے اقدامات کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔قطری وزیر نے سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن ممالک کے سفیروں سے بھی ملاقات کی ہے۔
ادھرسعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں قطر کی جانب سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کی حمایت کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ’’ قطر کے بائیکاٹ کا مطلب اس کو یہ پیغام دینا ہے کہ اب بہت ہوچکا۔مزید کچھ بھی برداشت نہیں کیا جائے گا‘‘۔
سعودی وزارت خارجہ نے مزید کہا ہے کہ قطر نے اپنے وعدوں کو پورا نہیں کیا ہے۔اس نے دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے اور دوسری ریاستوں کے امور میں مداخلت بند کرنے کے وعدوں کو بھی ایفاء نہیں کیا ہے۔