بیجنگ(آئی این پی) متنازعہ سمندری علاقہ جنوبی بحیرہ چین میں امریکہ اور آسٹریلیا کی مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز کر دیا گیا ہے،یہ مشقیں ایک ماہ تک جاری رہیں گی، ان مشقوں کو چین کے خلاف ایک متحدہ محاذ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، ان مشقوں میں 33 ہزار امریکی اور آسٹریلوی فوجیوں سمیت ہتھیاروں کے لڑائی کی مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق متنازعہ سمندری علاقہ جنوبی بحیرہ چین میں جاری ان مشقوں سے چین کی جانب سے محاذی سر گرمی پر کشیدگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،امریکی پیسفک کمانڈ رکے سربراہ ایڈمرل ہیری ہارس نے اس بارے میں کہا ہے کہ یہ مشقیں ایک پیغام کے طور پر ہے جسے ہمارے دوستوں ، اتحادیوں اور شراکت داروں نے ممکنہ مخالفین کو بھیجا ہے اور میں اس پیغام پر خوش ہوں،سڈنی یونیورسٹی میں سیاست اور غیر ملکی پالیسی کے پروفیسر جیمز کرران نے کہا کہ اس مشق نے امریکہ اور آسٹریلیا کے درمیان قریبی فوجی تعلقات کی وضاحت کی ہے ، چین کے لئے یہ علاقہ سب سے زیادہ وسائل رکھنے والا علاقہ ہے، چین اس کے ذریعے 5ٹریلین ڈالر کی سالانہ تجارت کرتا ہے،جبکہ برونائی، ملائیشیا، فلپائن، ویت نام اور تائیوان بھی اس پانی کے راستے کے دعویدار ہیں۔معروف چینی روزنامہ ساؤتھ چائنا مارننگ کی رپورٹ کے مطابق متنازعہ سمندری علاقہ جنوبی بحیرہ چین میں امریکہ اور آسٹریلیا کی مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز کر دیا گیا ہے، ان مشقوں کو چین کے خلاف ایک متحدہ محاذ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، ان مشقوں میں 33 ہزار امریکی اور آسٹریلوی فوجیوں سمیت ہتھیاروں کے لڑائی کی مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں، تجزیہ کاروں کے مطابق متنازعہ سمندری علاقہ جنوبی بحیرہ چین میں جاری ان مشقوں سے چین کی جانب سے محاذی سر گرمی پر کشیدگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،امریکی پیسفک کمانڈ کے سربراہ ایڈمرل ہیری ہارس نے اس بارے میں کہا ہے کہ یہ مشقیں ایک پیغام کے طور پر ہے جسے ہمارے دوستوں ، اتحادیوں اور شراکت داروں نے ممکنہ مخالفین کو بھیجا ہے اور میں اس پیغام پر خوش ہوں،امریکہ اور چین مابین تعلقات اس وقت ممکنہ طور پر کھٹائی میں دکھائی دیتے ہیں۔
امریکہ جنوبی بحیرہ چین پر بیجنگ کے مصنوعی جزیرے کی تعمیر نہیں چاہتا اور نہ ہی اس سمندری حدود میں چین کی ممکنہ طور پر حکمرانی کی خواہش کی تکمیل چاہتا ہے۔ چین کے لئے یہ علاقہ سب سے زیادہ وسائل رکھنے والا علاقہ ہے، چین اس کے ذریعے 5ٹریلین ڈالر کی سالانہ تجارت کرتا ہے۔جبکہ برونائی، ملائیشیا، فلپائن، ویت نام اور تائیوان بھی اس پانی کے راستے کے دعویدار ہیں۔
ریاستہائے متحدہ امریکہ کا کہنا ہے کہ چین نے گذشتہ 3سالوں میں اس متنازعہ سمندری علاقہ کے3200ایکڑ پر چین اپنی فوجی تنصیبات ، مواصلات ،ریلوے، بندرگاہیں اور ہوائی جہاز کے اڈے نصب کر چکا ہے جو کہ غلط ہے، سڈنی یونیورسٹی میں سیاست اور غیر ملکی پالیسی کے پروفیسر جیمز کرران نے کہا کہ اس مشق نے امریکہ اور آسٹریلیا کے درمیان قریبی فوجی تعلقات کی وضاحت کی ہے۔ لیکن چین میں گھیرنے کے بارے میں فکر بڑھ سکتی ہے۔یہ مشقیں آسٹریلوی علاقائی پانیوں میں ایک ماہ تک جاری رہیں گی۔