لندن(آئی این پی )برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں گذشتہ شب نمازیوں کو گاڑی تلے روندنے میں ملوث ملزم کے بارے میں ابتدائی اطلاعات میں پتا چلا ہے کہ امام مسجد نے ملزم کومشتعل ہجوم سے بچانے میں اس کی مدد کی، اگر امام مسجد درمیان میں حائل نہ ہوتے تو بپھرا ہجوم دہشت گرد کو جان سے مار ڈالتا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امام مسجد نے مشتعل ہجوم کو مبینہ حملہ آور کو قتل کرنے سے روکا۔
وہ مشتعل ھجوم اور حملہ آور کے درمیان بیس منٹ تک حائل رہے۔ یہاں تک کہ پولیس آ پہنچی اور حملہ آور کو پولیس کیحوالے کردیا گیا۔اخبار میٹرو کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشتعل ھجوم نے مشتبہ حملہ آور کو روکا اور اسے مارنے کے لیے آگے بڑھے، مگر امام مسجد نے ھجوم کو قابو کرتے ہوئے حملہ آور کی طرف بڑھنے اور اسے مارنے سے روکا۔خیال رہے کہ شمالی لندن میں اتوار اور سوموار کی درمیانی شب ایک شخص نے اپنی گاڑی نماز تراویح پڑھ کر گھروں کو لوٹنے والے نمازیوں پر چڑھا دی تھی جس کے نتیجے میں کم سے کم دو افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوگئے تھے۔اخبار نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ مشتعل ھجوم نے حملہ آور کو پکڑ کر زمین پر پٹخ دیا۔ لوگ سخت غصے میں تھے اور وہ حملہ آور پر پل پڑنے کے لیے تیار تھے کہ مسجد کے امام اور اسلامی مرکز کے سربراہ نے ھجوم سے پرسکون رہنے کو کہا جس پر لوگ پیچھے ہٹ گئے۔ اس کیبعد مشتبہ حملہ آور کو پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔اخباری رپورٹ کے مطابق امام مسجد کی ہدایت پر کچھ مسلمان نوجوانوں نے حملہ آور کے گرد مضبوط گھیرا بنا کر مشتعل ھجوم کو روکنے کے ساتھ ساتھ حملہ آور کو بھی فرار ہونے سے روکا۔ اتنے میں پولیس کی گاڑی جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور انہوں نے حملہ آور کو گرفتار کرلیا۔
درایں اثنا مسجد کی انتظامیہ اور اسلامی مرکز نے واقعے پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم وینز پری پارک میں گذشتہ کئی عشروں سے مسلمان آبادی میں رواداری کے فروغ کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔ ہم ہر قابل نفرت اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں قطع نظر اس کے کہ اس میں کسی بھی مذہب کے پیروکار ملوث ہوں۔