تہران(مانیٹرنگ ڈیسک)قطر اوردوسرے خلیجی ملکوں کےدرمیان حالات کشیدہ ہونے کے بعد ایران نے قطر میں انسانی امدادی آپریشن شروع کردیاہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی جانب سے قطر کے سفارتی اور اقتصادی بائیکاٹ کے بعد ایران نے دوحہ سے تعلقات بڑھانے شروع کردیئے ہیں اوراپنی فضائی سروسز بڑھا دی ہیں اور انسانی امداد کی فراہمی کےلئے اپنی ایک بندرگاہ
کو دوحہ تک آمد ورفت کے لیے مختص کردیا گیا ہے۔قطرمیں ایران نے اپنے امدادی آپریشن کاآغازکیاہے تاکہ قطرمیں خوراک کابحران نہ پیداہو ۔مبصرین کا کہنا تھا کہ ایران خلیجی ملکوں کے قطر کےساتھ سفارتی بحران سنجیدہ طریقے سے لے رہاہے اورقطرسے باہمی تعلقات بڑھارہاہے تاکہ قطرکے ساتھ اس کے سفارتی وتجارتی تعلقات مضبوط ہوں اورقطرکوعالمی سطح پرتنہائی کاسامنانہ کرناپڑے ۔ایران کی سرکاری ایئرلائن کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ تہران اور شیراز کے ہوائی اڈوں سے چار پروازیں غذائی سامان کے ساتھ قطر روانہ کی گئی ہیں۔ ایرانی حکومت کے ایک دوسرے عہدیدار کا کہنا ہے کہ تہران کی جانب سے دوحہ کے لیے پروازوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ضرورت پڑنے پر ایران اور قطر کے درمیان فضائی نقل وحمل میں مزید تیزی لائی جائےگی۔واضح رہے کہ قطر نے سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کی فہرست میں متعدد قطریشہریوں اور تنظیموں کو شامل کرنے کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’بے بنیاد‘ قرار دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق گزشتہ روز سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی جانب سے مشترکہ طور پر ’دہشت گردی کے لیے مالی مدد‘ کرنے والوں کی ایک فہرست جاری کی گئی جس میں قطر کے 59 شہریوں اور اداروں کو شامل کیا گیا ہے۔ اس فہرست میں قطر میں مقیم اخوان المسلمون کے روحانی پیشوا یوسف القرداوی بھی شامل ہیں۔